21 مئی ، 2020
یمن میں ایک بچے کی لو ہے کی تاروں سے بنی مصنوعی ٹیڑھی میڑھی عینک کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کیا ہوئی کہ اس کے لیے تحائف کی لائن لگ گئی۔
عرب خبررساں ادارے کے مطابق جنگ سے متاثرہ ایک یمنی بچے محمد نے تاروں سے ایک عینک بنائی جس کو اس نے گرد آلود کپڑوں اور چہرے کے ساتھ آنکھوں پر لگایا۔
سوشل میڈیا پر یہ تصویر ایسی وائرل ہوئی کہ پتھر دل بھی موم ہوگئے۔
ایک مقامی صحافی اور فوٹو گرافر عبداللہ الجرادی نے ننھے محمد کی تاروں والی عینک کے ساتھ تصویر لی اور اس کو آن لائن نیلامی کے لیے پیش کردیا۔
دیکھتے ہی دیکھتے بچے اور اس کے خاندان کے لیے عید کے کپڑے اور تحائف کی بھرمار ہوگئی۔
صرف یہی نہیں بلکہ اس کی یہ عینک آن لائن بولی میں یمن میں سعودی عرب کے بارودی سرنگوں کے انسداد کے لیے جاری پروگرام مسام کے ڈائریکٹر جنرل اسامہ القصیبی نے 25 لاکھ یمنی ریال میں خریدی جو چار ہزار ڈالر سے زائد رقم بنتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹوٹی پھوٹی عینک کے ذریعے اپنی زندگی بدلنے ولا بچہ اپنے خاندان کے ہمراہ آج کل مشرقی یمن کی مآرب گورنری میں ایک پناہ گزین کیمپ میں رہائش پذیر ہے۔