دنیا
Time 21 مئی ، 2020

کورونا لاک ڈاؤن کے باعث مصر ی فٹبالر محنت مزدوری کرنے پر مجبور

—فوٹو اے پی

کورونا لاک ڈاؤن کے باعث 28 سالہ مصری فٹبالر  محمود محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہوگئے۔

مختلف ممالک کی طرح مصر میں بھی کورونا وائرس کی وجہ سے کرفیو نافذ  ہے جس کے باعث وہاں کاروباری اور کھیلوں کی سرگرمیاں معطل ہیں۔

ان حالات میں مصر میں بھی متعدد افراد بے روزگاری کا شکار ہوئے جن میں 28 سالہ مصری فٹبالر محمود بھی شامل ہیں۔

فٹبالر محمود ہر ماہ فٹبال کھیل کے 200 ڈالر کماتے تھے جس سے وہ اپنے گھر کے اخراجات پورے کرتے تھے۔

محمود اپنے گھر میں سب سے بڑے بھائی ہیں جن کے والد ریٹائرڈ ہوچکے ہیں اور دل کے مرض میں بھی مبتلا ہیں تاہم والد سمیت والدہ اور چھوٹے بھائی کی ذمہ داری محمود ہی نبھا رہے ہیں۔

محمود بتاتے ہیں کہ مصر میں جیسے ہی کورونا کے باعث کرفیو نافذ کیا گیا تو ان کی کلب انتظامیہ نے ان کے ساتھ تمام ساتھیوں کو گھر میں رہنے کی ہدایت کردی جس پر وہ بے حد پریشان ہوئے اور سوچا گھر بیٹھے توگھر کے اخراجات نہیں اٹھائے جاسکتے۔

فٹبالر محمود رمضان میں پیسٹری اسٹال میں کام کر رہے ہیں—فوٹو اے پی

تاہم اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے محمود نے کوئی بھی کام کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اس وقت فٹبالر محمود مصر کے شہر منفلوط میں ہیں جہاں انہوں نے سب سے پہلے مزدوری کی جس سےوہ روزانہ 7 ڈالر کماتے ہیں۔

محمود کا کہنا ہےکہ ’مزدوری بھی روز نہیں ملتی،صرف ہفتے میں دو بار لیکن یہ بھی ملنا میں نے اپنی خوش قسمتی سمجھی، اس کے بعد رمضان آگئے او میں پھر ایک پیسٹری بنانے والے اسٹال میں کام کرنے لگا‘۔

محمود اب چھوٹے پین کیکس جسے عربی میں قطائف کہتے ہیں، ان کو روزانہ کی بنیاد پر بناتے ہیں جو مصر میں رمضان کی پسندیدہ میٹھی ڈش ہے۔

مزید خبریں :