کراچی: پی آئی اے کا طیارہ ائیرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ، 76 افراد جاں بحق

کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ کے قریب لاہور سے آنے والا پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کا مسافر طیارہ گرکر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں اب تک 76 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔

لاہور سے کراچی آنے والی قومی ائیرلائن کی پرواز ائیرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگئی۔ طیارے میں 91 مسافر اور عملے کے7 ارکان سوار تھے۔

طیارہ لینڈنگ سے چند سیکنڈ پہلے گر کر تباہ ہوا ، پائلٹ اور کنٹرول ٹاور کا رابطہ لینڈنگ سے ایک منٹ پہلے ٹوٹا، جہاز ماڈل کالونی کے علاقے جناح گارڈن کی آبادی پر گرا، عینی شاہدین نے بتایا کہ طیارے میں آگ لگی ہوئی تھی اور انجن سے شعلے نکل رہے تھے، پائلٹ نے ڈولتے طیارے کو اوپر اٹھانے کی کوشش بھی کی لیکن درمیان میں ایک چار منزلہ عمارت آگئی، جس سے طیارے کا پچھلا حصہ بلند عمارت سے ٹکرایا تو جہاز کا زور ٹوٹا اور وہ مکانوں پر آگرا۔

طیارہ دوپہر ایک بجے لاہور سے اڑا

دوپہر ایک بجکر پانچ منٹ پر پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 نے لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے اڑان بھری، منزل تھی تقریباً پونے دو گھنٹے کی دوری پر کراچی کا جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ۔

91 مسافروں اور عملے کے 7 افراد کو لے کر طیارہ کراچی ائیرپورٹ کے قریب پہنچا تو لینڈنگ سے ایک منٹ پہلے تک پائلٹ اور کراچی کنٹرول ٹاور رابطے میں تھے لیکن ایک منٹ میں سب کچھ بدل گیا، لینڈنگ سے صرف تین سیکنڈ پہلے جہاز کراچی کی ماڈل کالونی کے علاقے جناح گارڈن میں جاگرا۔

رہائشی علاقے میں طیارہ گرنے سے مکانوں اور گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی، عینی شاہدین نے بتایا کہ طیارے میں آگ لگی ہوئی تھی اور اس کے انجن سے شعلے نکل رہے تھے۔

درمیان میں ایک چار منزلہ عمارت آگئی

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پائلٹ نے ڈولتے ہوئے طیارے کو اوپر اٹھانے کی کوشش بھی کی لیکن درمیان میں ایک چار منزلہ عمارت آگئی جس سے طیارے کا پچھلا حصہ ٹکرایا تو جہاز کا زور ٹوٹ گیا اور وہ سیکنڈوں میں آبادی پر آگرا،دُم کے بل گرنے کی وجہ سے طیارے کے اگلے حصے میں بیٹھے بعض مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے۔

حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، رینجرز اور ریسکیو اداروں کی ٹیمیں امدادی آپریشن کے لیے ماڈل کالونی پہنچیں، تنگ گلیوں کی وجہ سے آپریشن میں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا، امدادی کارروائیوں میں پاک فوج کے 10 فائر ٹینڈرز بھی شامل رہے۔

پاک فوج کےایوی ایشن ہیلی کاپٹرزکےذریعے علاقے کا فضائی جائزہ لیا جاتا رہا،کوئیک ری ایکشن فورس سول انتظامیہ کےساتھ امدادی کارروائیوں میں شریک رہی، مسافروں کے رشتے دار کبھی ائیرپورٹ تو کبھی جائے وقوع کے چکر لگاتے رہے اور اپنے پیاروں کو تلاش کرتے رہے۔

 بدقسمت طیارے کے بلیک باکس کااہم حصہ کوئِیک ایکسس ریکارڈر بھی تلاش کرلیا گیا ہے جسے سول ایوی ایشن حکام کے حوالے کردیا گیا ہے۔

طیارہ 2 بجکر 37 منٹ پر تباہ ہوا: ترجمان پی آئی اے

ترجمان پی آئی اے نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قومی ائیرلائن کی پرواز پی کے 8303 کو لینڈنگ کے وقت حادثہ پیش آیا اور طیارہ 2 بجکر 37 منٹ پر تباہ ہوگیا۔

ترجمان نے بتایا کہ پی آئی اے کے زیر استعمال یہ ائیربس اے 320 طیارہ زیادہ پرانا نہیں تھا اور اس کی عمر تقریباً 10 سے 11 سال تھی اور طیارہ مکمل مینٹین تھا لہٰذا تکنیکی خرابی کے بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔

پائلٹ نے ائیر ٹریفک کو ’مے ڈے‘ کال دی

ذرائع کا بتانا ہےکہ سول ایوی ایشن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پی آئی اے کی پرواز 8303 کا لینڈنگ سے ایک منٹ قبل ائیرٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔

جہاز کے پائلٹ اور ٹریفک کنٹرول ٹاور کے درمیان آخری رابطے کی آڈیو ریکارڈنگ بھی سامنے آئی جس میں طیارے کے پائلٹ نے ایک انجن فیل ہونےکی اطلاع دی اور مے ڈے مے ڈے کی کال دی تھی جس پر پائلٹ کو بتایا گیا کہ طیارے کی لینڈنگ کے لیے دو رن وے دستیاب ہیں جس کے بعد طیارے کا رابطہ منقطع ہوگیا۔

لینڈنگ سے قبل طیارے کے پہیے نہیں کھلے: ذرائع

ذرائع سول ایوی ایشن کا کہنا ہےکہ طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوئی تھی اور لینڈنگ سے پہلے اس کے پہیے نہیں کھل رہے تھے جس پر پرواز کو راؤنڈ اپ کا کہا گیا لیکن اس دوران جہاز آبادی پر گر گیا۔

پی آئی اے نے حادثے کا شکار طیارے کے مسافروں کی فہرست جاری کردی ہے جس کے مطابق مسافروں میں 51 مرد ،31 خواتین اور 9 بچے شامل ہیں۔

طیارے میں سینئر صحافی اور چینل 24 کے پروگرامنگ ڈائریکٹر انصار نقوی بھی سوار تھے جب کہ بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعودکا نام بھی طیارےکےمسافروں کی فہرست میں شامل ہے۔

بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود حادثے میں معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔

ایک ائیر ہوسٹس کو عین روانگی کے وقت طیارے سے اتارلیا گیا

ذرائع نے بتایا کہ طیارے کے کپتان کا نام سجاد گل ہے جب کہ  عملے میں عثمان اعظم ، فرید احمد، عبدالقیوم اشرف ، ملک عرفان رفیق، عاصمہ اور  انعم مسعود شامل ہیں۔

مسافروں میں 51 مرد مسافر، 31 خواتین اور 9 بچےشامل ہیں، سینیئر صحافی اور 24 نیوز کے ڈائریکٹر پروگرامنگ انصار نقوی بھی جہاز پر سوار تھے، انصار نقوی 12 برس تک اخبار دی نیوز اور 13 سال جیو نیوز سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔

ائیربس اے 320 کے کاک پٹ اور کیبن کریو کا تعلق لاہور سے ہے، طیارہ کیپٹن سجاد گلُ طیارہ اڑا رہے تھے، فرسٹ آفیسر عثمان اعظم ان کے ساتھ تھے، دیگر عملے میں 3 اسٹیورڈز اور 3  ائیر ہوسٹسز تھیں، ایک ائیر ہوسٹس مدیحہ اکرم کو عین روانگی کے وقت طیارے سے اتار کر اسٹینڈ بائی ائیر ہوسٹس انعم مسعود کو سوار کرایا گیا۔ 

حادثے میں اب تک 76 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی

طیارے حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 73  ہوگئی ہے جس کی تصدیق محکمہ صحت سندھ کی جانب سے کی گئی ہے۔

محکمہ صحت سندھ نے بتایا کہ 44 لاشیں جناح اسپتال اور 32 لاشیں سول اسپتال لائی گئی ہیں۔

70 افراد میں سے 6 افراد محمد طاہر، صائمہ امام، فریال رسول ، شہناز ، بریرہ بشارت ، سجاد گل کی شناخت کرلی گئی کی ہے، طیارہ حادثے میں 2 افراد خوش قسمتی سے بچ گئے ہیں، بچ جانے والے افراد دارالصحت اور سول اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد کی شناخت کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ شروع کیا جاچکا ہے، میتوں کے ڈی این اے جناح اورسول اسپتال میں لیے جارہے ہیں، ڈی این اے کیلئے لواحقین کے نمونے بھی لیے جائیں گے، امید ہے ڈی این اے کے نتائج 9 سے 10 گھنٹے میں آجائیں گے۔

طیارے میں سوار مسافروں کے نام


مزید خبریں :