قومی کپتان بابر اعظم کے کوچ پھل فروش بننے پر کیوں مجبور ہوگئے؟

فوٹو: بشکریہ جیو نیوز

‏کووڈ 19 کے باعث لگنے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں بے شمار لوگ بے روزگار ہوئے ہیں تو وہیں کچھ لوگوں کو اپنے پیشے سے ہٹ کر کام بھی کرنا پڑ رہا ہے۔

ایسے ہی لوگوں میں گراس روٹ لیول پر کوچنگ کرنے والے رانا صادق بھی ہیں جنہوں نے اپنا اور بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے پھلوں کی ریڑ ھی لگالی ہے۔

‏ رانا صادق لاہور کی کارسن گراؤنڈ میں قائم پاکستان کرکٹ بورڈ کے دو رجسٹرڈ کلبوں غلام قادر کلب اور ظفر میموریل کرکٹ کلب میں کوچنگ کے فرئض انجام دیتے ہیں لیکن کووڈ-19 کے باعث کھیلوں کی سرگرمیاں معطل کیا ہوئیں تو رانا صادق پھل فروش بن گئے ہیں۔ 

رانا صادق لاہور کے علاقے گڑھی شاہو کے مین بازار کے شروع میں ہی تازہ موسمی پھلوں کی ریڑھی سجاتے ہیں اور پھل فروخت کرکے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔

فوٹو: بشکریہ جیو نیوز

رانا صادق نے جیو نیوز کو بتایا کہ وہ 15 برسوں سے کوچنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں،  انہیں کھیلوں کے میدانوں اور نوجوانوں کی ٹریننگ سے پیار ہے جب کہ انہیں گراس روٹ لیول پر نوجوانوں کو تربیت دینا اچھا لگتا ہے۔ 

رانا صادق نے کہا کہ وہ ڈسڑکٹ انڈر 19 کے کوچ رہ چکے ہیں، وہ سینئر ڈسٹرکٹ گریڈ ٹو کوچ بھی رہ چکے ہیں  جب کہ وہ نارتھ زون کے ساتھ منسلک ہیں لیکن اب اپنا اور بچوں کا پیٹ بھی تو پالنا ہے، کلب بند ہیں، کھیلوں کی سرگرمیاں معطل ہیں تو روزگار کے لیے انہوں نے پھل فروخت کرنے شروع کردیے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ کہ وہ ایج گروپ لیول پر سیکڑوں نوجوانوں کی ٹریننگ کر چکے ہیں، ان میں پاکستان ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کپتان بابرا عظم بھی شامل ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ بابر اعظم جب انڈر 16 کرکٹ کھیل رہے تھے تو ان کی کوچنگ کی جب کہ حسین طلعت اور آغا سلمان کی بھی کوچنگ کر چکے ہیں۔

رانا صادق نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں پہلے ہی ڈیپارٹمنٹل کرکٹ بند ہونے کی وجہ سے بے روزگاری پھیل رہی ہے، دوسری کسر اب کورونا وائرس نے نکال دی ہے، ہم تو کچھ اور نہیں مانگتے ، ہماری تو بس یہی درخواست ہے کہ لاک ڈاؤن کی ہر جگہ نرمی ہو رہی ہے کھیلوں کے میدانوں کے لیے بھی اس میں نرمی ہونی چاہیے تاکہ ہم بھی اپنی سرگرمیاں شروع کریں اور عزت سے اپنا روز گار کما سکیں۔ 

مزید خبریں :