دورہ انگلینڈ کے ساتھ کرکٹ میں واپسی کے شدت سے منتظر ہیں: عماد وسیم

پاکستان کرکٹ ٹیم کو مجوزہ شیڈول کے مطابق اگست سے انگلینڈ میں 3 ٹیسٹ اور 3 ون ڈے میچز کھیلنا ہیں— فوٹو:فائل 

پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر عماد وسیم کا کہنا ہے کہ وہ اس سال دورہ انگلینڈ کے ساتھ کرکٹ میں واپسی کے شدت سے منتظر ہیں، یہ کافی اہم سیریز ہے جس سے کرکٹرز کو اپنی روٹین کی زندگی میں واپسی کا موقع ملے گا۔

جیو نیوز سے گفتگو میں 31 سالہ کرکٹر عماد نے کہا کہ صرف کرکٹ ہی نہیں، ہر کھیل سے وابستہ کھلاڑی اپنے اپنے اسپورٹس کے ایکشن میں واپسی کو بے تاب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کھیل سے دوری کو کافی وقت ہوگیا اور اب ہر کوئی چاہتا ہے کہ جلد از جلد معمولات بحال ہوں، میری بھی خواہش ہے کہ کرکٹ کے ایکشن میں جلد واپس آؤں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کو مجوزہ شیڈول کے مطابق اگست سے انگلینڈ میں اسے 3 ٹیسٹ اور 3 ون ڈے میچز کھیلنا ہیں، یہ میچز ساؤتھمپٹن اور مانچسٹر میں کھیلے جائیں گے اور عماد وسیم وائٹ بال ٹیم کے ریگولر ممبر ہونے کی وجہ سے 25 رکنی اسکواڈ کا یقینی حصہ بھی ہوں گے۔

عماد کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کا دورہ کرکٹ اور کرکٹرز کیلئے کافی اہم ہے، اس دورے کے ساتھ کرکٹ کی روٹین کی بحالی کی جانب بڑھیں گے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ بند دروازے کے پیچھے تماشائیوں کے بغیر ہو یا تماشائیوں کے سامنے، اِس وقت کھلاڑی کرکٹ کی واپسی چاہتے ہیں اور وہ ایک اسپورٹس مین کی زندگی کی جانب واپسی کے شدت سے منتظر ہیں۔

کرکٹ کی بحالی کے بعد پلیئرز کو آئی سی سی کی حفظان صحت کی گائیڈ لائنز پر بھی عمل کرنا ہوگا جس میں ایک گائیڈ لائن یہ بھی ہے کہ کھلاڑی گیند کو چمکانے کیلئے اپنا تھوک استعمال نہیں کرسکیں گے۔

عماد وسیم کہتے ہیں کہ کھلاڑیوں کیلئے آسان نہیں ہوگا کیوں کہ وہ اس عمل کے عادی ہیں لیکن اب نئی گائیڈ لائن پر عمل کرنا ضروری ہے ، جب سب کو یہ احساس ہوگا کہ گیند پر تھوک لگانے سے کسی اور کی زندگی کو خطرہ ہوسکتا ہے تو ہر کھلاڑی ایسا کرنے سے گریز کرے گا۔

ایک سوال پر آل راؤنڈر نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں، خواہش ہے کہ پاکستان اس سیریز سے اپنی کھوئی ہوئی ٹاپ پوزیشن کو دوبارہ حاصل کرنے کی جانب پیش قدمی کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انگلینڈ اچھی ٹیم ہے، اس لیے اس کے خلاف اچھا کھیل پیش کرنا ضروری ہے، انفرادی گولز بھی ہیں لیکن ترجیح ٹیم کی جیت ہے۔

مزید خبریں :