09 جون ، 2020
گزشتہ چند روز سے کورونا وائرس کے علاج کے لیے سوشل میڈیا پر ایک جڑی بوٹی سنا مکی کی افادیت بتائی جارہی ہے لیکن اب ماہرین طب نے اس کی تردید کی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق سنا مکی ایک عام جڑی بوٹی ہے جسے پیٹ اور آنتوں کی بیماریوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے مگر یہ بات ابھی تک ثابت نہیں ہوئی ہے کہ اس کا استعمال جان لیوا پھیپھڑوں کےانفیکشن یا عالمی وبا کورونا وائرس میں مفید ہے۔
امریکی یونیورسٹی آف میری لینڈ اپر چیساپیک ہیلتھ میں بطور چیف آف انفیکشن ڈیزیز فرائض انجام دینے والے ڈاکٹر فہیم یونس نے اپنی ٹوئٹر پوسٹس کے ذریعے وضاحت کی ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ یا اس کے علاج میں سنا مکی کے مفید ہونے کے کوئی واضح ثبوت نہیں ملتے مگر اس کے کثرت سے استعمال کے کئی نقصانات ضرور سامنے آئے ہیں۔
اس کے بعد انہوں نے تین سال پرانا دی گارجیئن میں شائع ہونے والا ایک مضمون اپنی ایک ٹوئٹ میں شیئر کیا جو جڑی بوٹیوں کے نقصان دہ اثرات سے متعلق تھا۔
اس مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں بتایا کہ ’چین اور ایشیا میں روایتی جڑی بوٹیوں میں 61 فیصد آرسینک، سیسا (لیڈ) ، کیڈمیئم ، پایا جاتا ہے جب کہ ان جڑی بوٹیوں کا استعمال گردے اور جگر کو نقصان پہنچا سکتا ہے ۔‘
ڈاکٹر فہیم یونس نے اپنی اگلی ٹوئٹ میں وٹامنز لینے کے حوالے سے ایک مضمون شیئر کیا جس کے تحت انہوں نے بتایا کہ کورونا وبا سے بچنے کے لیے وٹامنز کا استعمال مفید ہے وہ بھی اگر آپ میں وٹامنز کی کمی ہو تو، کیونکہ وٹامنز کی زیادتی کی صورت میں بھی طبیعت خراب ہو سکتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ وٹامن سی کی زیادتی اعصاب یا جگر کو نقصان پہنچا سکتی ہے جب کہ وٹامن اے، ڈی ای کے زیادہ استعمال سے پیٹ کی صحت خراب، متلی، اور دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے ۔‘
ڈاکٹر فہیم یونس کا سنا مکی کے استعمال سے متعلق کہنا تھا کہ اس کا وافر مقدار میں استعمال کرنا بھی نہایت خطرناک ثابت ہوتا ہے، اس کے استعمال سے پیٹ درد، ڈائریا، متلی، الیکٹرولائٹ کا غیر متوازن ہو جانا شامل ہے ۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اومیگا تھری کا استعمال کے لیے آم ، ہرے پتے، ادرک اور سبزیوں وغیرہ سے متعلق بھی کوئی شواہد موجود نہیں ہیں کہ ان کے استعمال سے قوت مدافعت مضبوط یا کووڈ 19 سے بچاؤ ممکن ہے۔
ڈاکٹر فہیم نے کہا کہ اسی طرح زنک کے ضرورت سے زیادہ استعمال کی صورت میں متلی، اُلٹیاں ، پیٹ درد اور قوت مدافعت کمزور ہو سکتی ہے جب کہ ہڈیوں کے بھی کمزور ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
ڈاکٹر فہیم نے اپنی ٹوئٹ کے آخر میں سوشل میڈیا پر سنا مکی کو کورونا وائرس کا علاج بتائے جانے سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے اس بات پرزور دیا کہ اگر کوئی غذائیت کی کمی کا شکار ہے تو اس وبا کے دوران وہ کورونا سے بچاؤ کے لیے غذائیت سے بھر پور غذا کا استعمال کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی چیز کا ضرورت سے زیادہ استعمال پیسوں اور وقت کا ضیاع ہے، اس کے نتیجے میں آ پ کو صحت سے متعلق مشکلات لا حق ہو سکتی ہیں۔
ڈاکٹر فہیم کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ گروپ کی ویڈیوز اور جعلی خبروں پر کان دھرنے کے بجائے احتیاطی تدابیر اختیار کریں، مجمع میں جانے سے گریز کریں، 6 فٹ کا فاصلہ رکھیں، بار بار ہاتھ دھوئیں اور ماسک کا لازمی استعمال کریں ۔
دوسری جانب اس وبا کے دوران کراچی کے آئسولیشن وارڈ میں فرائض انجام دینے والی ایک ینگ ڈاکٹر کی جانب سے بھی ٹوئٹر پر اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ سنا مکی کا استعمال کورونا وائرس کے لیے مفید نہیں ہے ۔
مقامی ڈاکٹر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سنا مکی پیٹ کی بیماریوں میں استعمال کی جا سکتی ہے مگر اس کا استعما ل پھیپھڑوں کے انفیکشن میں معاون نہیں ہے، سنا مکی گیسٹرو انٹیسٹائنل ہربل دوا ہے ، اس کے استعمال سے متلی اور ڈائریا ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر کی سطح گر سکتی ہے جو کہ صحت کے لیے مہلک ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ سنا مکی کو کورونا کا علاج قرار دے رہے ہیں، کورونا مریضوں کا صحت یاب ہونا ان کے قوت مدافعت کے مضبوط ہونے پر انحصار کرتا ہے لیکن سنا مکی پھیپھڑوں میں موجود وائرس کے علاج کا سبب نہیں بن سکتی۔