'نئے پاکستان کا ٹیکس ریونیو 2 سال بعد بھی اتنا ہے جتنا نواز شریف چھوڑ گیا تھا'

گورنر اسٹیٹ بینک اور حفیظ شیخ کو واپس جاکر اپنے مالکوں کو جواب دینا ہے لہٰذا ان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں: رہنما مسلم لیگ (ن)—فوٹو:فائل

قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا مطالبہ کردیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر  کی زیر صدارت ہوا جس میں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پربحث کی گئی۔ 

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کا قومی اسمبلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ عمران خان کے نئے پاکستان کا ٹیکس ریونیو ابھی تک وہیں کھڑا ہے جو نواز شریف کے پرانے پاکستان کا تھا، یہ عارضی بجٹ ہے، منی بجٹ آئے گا جس میں مزید ٹیکس لگیں گے۔

 عمران خان کے نئے پاکستان کا ٹیکس ریونیو 2 سال بعد بھی اتنا ہے جتنا نوازشریف چھوڑ گیا تھا

انہوں نے کہا کہ حکومت معاشی پسپائی اختیار کررہی ہے بلکہ شکست کو کہے بغیر تسلیم کرلیا گیا، نوازشریف کے پاکستان میں جی ڈی پی 5.5 فیصد تھی لیکن عمران خان کے نئے پاکستان میں جی ڈی پی منفی صفر اعشاریہ 4 ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے نئے پاکستان کا ٹیکس ریونیو 2 سال بعد بھی اتنا ہے جتنا نوازشریف چھوڑ گیا تھا، ہماری حکومت نے ٹیکس ریونیو ڈبل کیا تھا، بے روزگای بڑھ رہی ہے۔

خواجہ آصف نے مشیر خزانہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیسے کیسے لوگ ہمارے جی کو جلانے آجاتے ہیں؟ گورنر اسٹیٹ بینک اور حفیظ شیخ کو واپس جاکر اپنے مالکوں کو جواب دینا ہے لہٰذا گورنر اسٹیٹ بینک اور حفیظ شیخ کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔

عمران خان کم ازکم خودکشی کی کوشش ہی کرلیتے تو بات رہ جاتی

لیگی رہنما کا وزیراعظم پر طنز کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کہاگیا عمران خان خود کشی کرلے گا بھیک نہیں مانگے گا، وہ کم ازکم خودکشی کی کوشش ہی کرلیتے تو بات رہ جاتی،  پھر کہا گیاکہ  ساہیوال واقعے کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی لیکن پھر وزیراعلیٰ ہاؤس بلا کر چیک دیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا صرف یہ  وعدہ سچا ہوا کہ پوری قوم کو رلاؤں گا، واقعی آج پوری قوم رو رہی ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں، ان کی بد دعائیں نہ لیں، ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈیکس اور سیکیورٹی فورسز کا خیال کریں جنہیں آپ نے اس جنگ میں جھونک دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہا کہ آج ملک میں کون سی چیز سستی ہے ؟ آج صرف بھوک، کورونا اور موت سستی ہے، گندم کا 25 سے 40 فیصد رقبہ کاشت ہوا ہے لیکن پچھلے دنوں کاٹی گئی گندم کی مقدار اتنی نہیں، یہ حکمران فراڈیے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے فراڈیے لفظ پر اعتراض کیا جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ میں ان کو جھوٹا کہہ دیتا ہوں۔

جب کورونا یہاں آیا ہماری معیشت ڈوب چکی تھی

انہوں نے کہا کہ حکومت اب کوروناکی آڑ میں چھپنے کی کوشش کر رہی ہے، کورونا نے ہماری معیشت کا کیا بگاڑنا تھا؟ جب کورونا یہاں آیا ہماری معیشت ڈوب چکی تھی۔

 سابق وزیر اعظم سے متعلق لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے ملک میں سڑکوں اور موٹرویز کا جال بچھایا، میرا قائد پاکستان میں روشنیاں لے کر آیا، وہ پھر  آئے گا  اور ضرور آئے گا، دنیا کی کوئی طاقت اسے نہیں روک سکتی۔

خیال رہے کہ 12 جون کو وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 21-2020 کا بجٹ پیش کیا جس کا کل حجم 71 کھرب 37 ارب روپے ہے جس میں حکومتی آمدنی کا تخمینہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی جانب سے محصولات کی صورت میں 4963 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدنی کی مد میں 1610 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

ماہرین معیشت بھی منی بجٹ کا امکان ظاہر کرچکے ہیں جب کہ تاجر برادری کی جانب سے بھی ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

مزید خبریں :