اونٹوں کا عالمی دن 22 جون کو ہی کیوں منایا جاتا ہے؟

اونٹوں کا عالمی دن منانے کا آغاز پاکستان سے  ہوا —فوٹو فائل

پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں 22 جون کو اونٹوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے لیکن یہ کیوں منایا جاتا ہے آئیے جانتے ہیں۔ 

اونٹوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور ملک کے دیگر متعلقہ شعبوں میں اس دن کی مناسبت سے تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ 

"ورلڈ کیمل ڈے" منانے کے محرک اور جانوروں کے ماہر ڈاکٹر جاسر آفتاب کا کہنا ہے کہ 22 جون کا شمار سال کے طویل ترین اور انتہائی گرم دنوں میں ہوتا ہے، اس دن کی طوالت اور شدت سے جڑا ہوا جانور اونٹ ہے جو اس دن کی طرح طویل قامت اور شدید گرم موسم میں مشکل ترین حالات میں رہنے والا جانور ہے اسی وجہ سے "ورلڈ کیمل ڈے" کیلئے 22 جون کا انتخاب کیا گیا ہے۔ 

ڈاکٹر جاسر آفتاب کے مطابق اونٹوں کا عالمی دن منانے کا آغاز پاکستان سے ہی ہوا اور یہ آئیڈیا پاکستان کے ویٹرنری پروفیشنل ڈاکٹر عبدالرازق کاکڑ کا تھا۔

اونٹ کو صحرا کا جہا ز کہا جاتا ہے اور ماہرین کے مطابق یہی وجہ تھی کہ جب گوگل کے میپنگ مشن کیلئے ماہرین نے صحرا کا رخ کیا تو انہیں اس صحرائی جہاز سے مدد لینا پڑی۔

ڈاکٹر جاسر آفتاب کے مطابق اونٹ کے ساتھ اور بھی بہت سی عجائبات وابستہ ہیں، اونٹ سخت ترین حالات برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس میں بھوک اور پیاس سہنے کی طاقت بھی پائی جاتی ہے جب کہ بغیر خوراک اور پانی کے یہ کئی میل تک سفر کرسکتا ہے اور کئی ہفتے گزار سکتا ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ اضافی خوراک یہ اپنی کوہان میں محفوظ رکھتا ہے اور شدید حالات میں خوراک نہ ہونے کی صورت میں اسے استعمال میں لاتا ہے۔

ماضی کی عام زندگی اور صحرائی یا دور افتادہ غیرترقی یافتہ علاقوں میں آج بھی اونٹوں اور انسانوں کے مابین اہم ترین باہمی تعلق ہے۔ 

سخت، گرم اور خشک علاقوں میں یہ خانہ بدوشوں کی خوراک کا ضامن ہوتا ہے، اس کے علاوہ صحرائی اور پتھریلے علاقوں میں یہ لوگوں کی ٹرانسپورٹ کا اہم ذریعہ ہے۔ 

اگرچہ بڑے شہروں اور قرب و جوار میں اب اونٹ گاڑی نظر نہیں آتی مگر پاکستان کے دوردراز علاقوں میں آج بھی یہ گاڑیاں روایتی طور پر مال برداری میں استعمال کی جاتی ہیں۔ 

اس کے ساتھ ساتھ صحرائی علاقوں میں یہ جانور کے ذریعے کنووں سے پانی نکالنے اور پانی اور خوراک کی ٹرانسپوٹیشن میں کام آتا ہے۔

مزید خبریں :