27 جون ، 2020
امریکا کی نائب معاون وزیرخارجہ برائےجنوبی اور وسطی ایشیا ایلس ویلز نے بھی عمران خان کی جانب سے اسامہ بن لادن کو شہید کہنے کا نوٹس لے لیا۔
اپنے بیان میں ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن سےمتعلق حالیہ بیان بازی نے سارے پرانے سوالات کو دوبارہ نکال دیا ہے۔
ایلس ویلز نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دنیا کے نمبر ون دہشت گرد اسامہ بن لادن کیسے اور کیوں پاکستان کی فوجی چھاؤنی تلے سکون سے رہ رہا تھا؟ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس بحث کی ضرورت نہیں ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری پیغام میں ایلس ویلز نے مزید کہا اس بحث کے بجائے پاکستان اور امریکا کو افغانستان میں امن، تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشتگردی میں تعاون کے مثبت ایجنڈے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں یہ بات ثابت ہوئی کہ قابل عمل ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم کا قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ 'پاکستان کی تاریخ میں شرمساری کے دو واقعات ہوئے ،امریکا نے ایبٹ آباد میں آکر اسامہ بن لادن کو شہید کردیا،اس واقعے کی وجہ سے دنیا بھر میں لعن طعن ہوئی،دوسری شرمندگی پاکستان میں ڈرون حملے تھے،ہمارا اتحادی پاکستان میں اسامہ کو مارتا بھی ہے اور ہم پرتنقید بھی کرتاہے'۔