01 جولائی ، 2020
سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی درندگی انتہا کو پہنچ گئی جہاں قابض فوج نے 60 سالہ شخص کو 3 سال کے نواسے کے سامنے قتل کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ سوپور میں پیش آیا جہاں قابض بھارتی فورسز نے نواسے کے سامنے نانا کو موت کے گھاٹ اتار دیا اور بچہ سہما ہوا نانا کی لاش پر بیٹھ کر روتا اور مدد کو پکارتا رہا۔
مقتول بشیر احمد خان کے بیٹےکا کہنا ہےکہ ان کے والد سامان لینے کا کہہ کر گھر سے نکلے تھے تو قابض فورسز نے والدکو کار سے اتار کر گولیاں ماریں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے جہاں قابض فوج سرچ آپریشن کے نام پر نوجوانوں کو قتل کررہی ہے جب کہ بھارتی فوج خواتین کی عصمت دری میں بھی ملوث ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے گزشتہ ماہ جون میں ریاستی بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 54 کشمیریوں کو شہید کیا۔
بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے۔
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔
بھارت نے یکم اپریل کو ایک اعلامیہ جاری کیا جس کے مطابق اب مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل (شہریت) کا نیا قانون نافذ ہوگا اور اُس کی رو سے سرکاری محکموں میں چپڑاسی، خاکروب، نچلی سطح کے کلرک، پولیس کانسٹیبل وغیرہ کے چوتھے درجے کے عہدوں کو کشمیریوں کے لیے مخصوص کیا گیا ہے جب کہ گیزیٹِڈ عہدوں کے لیے پورے بھارت سے امیدوار نوکریوں کے اہل ہوں گے۔