15 جولائی ، 2020
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے ٹیکسلا میں لڑکا بن کر اپنی ہی طالبہ سے شادی کا ڈرامہ رچانے والی استانی کا میڈیکل چیک اپ کرانے کا حکم دے دیا۔
ٹیکسلا کی رہائشی استانی نےلڑکے کے نام پر جعلی شناختی کارڈ بنوا کراپنی ہی طالبہ سے شادی کا ڈرامہ رچایا۔
معاملہ کھلنے پر لڑکی کے والد سید امجد نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جس پر عدالت نے آج دونوں خواتین کو طلب کیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس صداقت علی خان نے کیس کی سماعت کی۔
لڑکی سے لڑکا بننے والے آکاش علی کا کہنا ہے کہ میں مکمل مرد ہوں اور شادی شدہ زندگی گزار رہا ہوں جب کہ درخواست گزار کی بیٹی نیہا کا بھی یہی مؤقف ہے کہ میں آکاش کی بیوی ہوں اور شادی شدہ زندگی گزار رہی ہوں۔
عدالت نے آکاش علی عرف عاصمہ بی بی کے جنسی میڈیکل ٹیسٹ کرانےکا حکم دیتے ہوئے ایم ایس ڈی ایچ کیو راولپنڈی کو 4 رکنی میڈیکل بورڈ بنائے کا حکم دیا۔
عدالت نے کیس کی سماعت 20 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ اگلی سماعت پر جنسی تشخیص کا ٹیسٹ کروا کر لڑکا بننے والی لڑکی کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
دوسری جانب درخواست گزار کے وکیل آصف اعوان کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لڑکی نے مرد بننے کے لیے اپنا آپریشن کرایا ہے، جنس تبدیلی کے لیے ٹرانس جینڈر ایکٹ موجود ہے۔
وکیل نے کہا کہ کہ جہاں آپریشن ہوا ان کے خلاف بھی کارروائی کا حق رکھتے ہیں، جنس تبدیلی سے متعلق ملزم نےکوئی میڈیکل ثبوت پیش نہیں کیا۔
آصف اعوان کا کہنا ہے کہ ملزم نے 29 نومبرکو جنس تبدیلی سے متعلق لوگوں کو بتایا۔
لڑکا بن کر شادی کرنے والی خاتون اس لڑکی کی ٹیچربھی رہی اور اس کی عمر 29 سال ہے، دونوں کی شادی 20 فروری 2020 کو ایڈیشنل سیشن جج عظیم اختر کی عدالت میں ہوئی۔