17 جولائی ، 2020
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی یقین اور سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے باوجود کراچی کے شہری 8 سے 10 گھنٹوں تک کی لوڈشیڈنگ کی اذیت سہنے پر مجبور ہیں۔
شاہ فیصل، ماڈل کالونی، گلستان جوہر، گلشن اقبال میں 7 سے 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جب کہ قائد آباد، کورنگی، لانڈھی، بابر مارکیٹ میں بھی 8 سے 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔
لیاقت آباد، گولیمار، بڑابورڈ، کیماڑی، لانڈھی، ملیر، نیو کراچی، اور سرجانی ٹاون سمیت گنجان آباد علاقوں کی تنگ گلیوں اور چھوٹے چھوٹے گھروں میں بجلی کے بغیر رہنا مستقل اذیت بن گیا ہے۔ لوگوں کی راتیں جاگ کر گزررہی ہیں جس کے باعث وہ دن میں بھی کوئی کام کرنے کے لائق نہیں رہتے۔
کراچی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ سی ای او کے الیکٹرک کے اس دعوے میں کوئی صداقت نہیں اور مستثنیٰ علاقوں میں بھی تین سے چھ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، دیگر علاقوں میں تو کہیں تین، کہیں چھ، کہیں آٹھ اور کہیں 12 سے 15 گھنٹے بجلی بند کی جا رہی ہے۔
بجلی کی بندش کیخلاف کورنگی بلال کالونی سمیت مختلف علاقوں میں احتجاج بھی کیا گیا مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ کے الیکٹرک اور متعلقہ حکام کی اس مجرمانہ بے حسی کا نتیجہ کیا نکلے گا، یہ اندازہ فی الحال کسی کو نہیں۔