20 جولائی ، 2020
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے حکومت سے چھٹکارا پانے کے لیے سیاسی روابط تیز کرنے اور عید کے بعد اے پی سی بلانے پر اتفاق کر لیا ہے۔
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی ملاقات بلاول ہاؤس لاہور میں ہوئی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے رابطے کافی دیر سے جاری تھے، ملک کو بحرانوں سے نکالنے کےلیے مشترکہ حکمت عملی ترتیب دی جائے گی، اس ملک کی جماعتیں متفق ہیں یہ حکومت خود ایک بڑا مسئلہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج کی ملاقات میں جوائنٹ اپوزیشن کمیٹی بنانے پر اتفاق ہوا ہے، کمیٹی میں مسلم لیگ ن سے ایاز صادق، خواجہ آصف اور مریم اورنگ زیب شامل ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسمبلی کے اندر بھی بڑی سیریس قانون سازی ہونے جارہی ہے، اپوزیشن جماعتیں بہترکوآرڈینشن سے عوام کی فلاح کے لیے قانون سازی کی حمایت کریں گی۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ توقع ہے عید سےقبل ہوم ورک مکمل کرلیں گے، عید کے بعد لیڈرشپ کی سطح پر اے پی سی ہو گی۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹری جنرل احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے مہنگائی بے روزگاری کا زہر گھول دیا ہے، اس حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو بھی ان کے حال پر چھوڑ دیاہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی گئی ہے، پاکستان کو 72 سال کے بعد تجربہ گاہ نہیں بنایا جا سکتا، ماضی میں ایسے تجربات نے پاکستان کو نقصان پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت تباہ ہوگئی، عوام کو بہتر معیار زندگی دینا دور کی بات ہو گئی ہے، گاڑیوں والے موٹر سائیکل پر آگئے ہیں جب کہ مزدور، کسان اور ڈگری ہولڈر نوجوان پریشان ہیں۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ اس حکومت کی وجہ سے پاکستان کو داخلی اور خارجی خطرات کا سامنا ہے، یہ حکومت ملکی شیرازہ بکھیر رہی ہے، اس حکومت سے نجات حاصل کرنا عوام کی امنگوں کی ترجمانی ہے۔
احسن اقبال نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ تمام جماعتوں سے مشاورت سے عید کے بعد اے پی سی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر کالے قانون مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، امید ہے قوم کی امنگوں پر پورا اترسکیں گے، نااہل حکومت سے نجات عوامی امنگوں کی ترجمانی ہے۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ہر آنے والے دن نیب نیازی گٹھ جوڑ مزید واضح ہوتا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی کے خورشیدشاہ 10 ماہ سے جیل میں ہیں، ان پر الزامات ماضی میں سندھ ہائی کورٹ سے ختم ہوچکے ہیں، حمزہ شہباز بھی جیل میں ہیں، موجودہ حکومت کا تیسرا ہتھکنڈہ میڈیا کا گلا دبانا ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ میر شکیل الرحمان بھی 4 ماہ سے جیل میں ہیں، میر شکیل الرحمان کو فوری رہا کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا ہمارا اتفاق ہے کہ یہ حکومت سب سےبڑا مسئلہ ہے، ہم نے مارشل لاؤں کا سامنا کیا ہے، نیب جتنا چاہے تشدد کرلے ہم نے آمروں کا سامنا کیا ہے جو کسی قانون کو نہیں مانتے تھے۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا ہمیں عوامی توقعات پر پورا اترنا ہے، ہماری کوشش ہے کہ ان کو جلد سے جلد فارغ کیا جائے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ایسا قانون بنایا جا رہا ہے جو نیب کا باپ نہیں دادا ہے، لیکن ہم نے حکومت کے کلہاڑوں کا مقابلہ کیا ہے، ہماری قیادت سے نچلی سطح تک سب نے جیلیں بھگتی ہیں، دو سال میں یہ حکومت اپکسپوز ہوگئی ہے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ کورونا نے عمران خان کو بچایا ہے، کورونا نے اس حکومت کو لائف لائن اور آکسیجن دی ہے، ہم کورونا کی موجودگی میں عوامی زندگیوں سے نہیں کھیل سکتے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے، اے پی سی کے ایجنڈے اور ٹائمنگ پر بات چیت ہو گی جب کہ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ حکومت نے خود اپنے خلاف تحریک شروع کی ہے۔