پاکستان
Time 22 جولائی ، 2020

یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر کوئی چاچا کوئی ماما بن کر بیٹھ جاتا ہے، سپریم کورٹ برہم

سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد کا نوٹس لیتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ یوٹیوب اورسوشل میڈیا پر فوج ، عدلیہ اور حکومت کے خلاف لوگوں کو اکسایا جاتا ہے ،کوئی چاچا تو کوئی ماما بن کر بیٹھ جاتا ہے، ججز کو شرمندہ کیا جاتا ہے،کیا ایف آئی اے اور پی ٹی اے نے دیکھا ہے یوٹیوب پر کیا ہورہا ہے؟

سپریم کورٹ نے نوٹس فرقہ وارانہ کیس کے ملزم شوکت علی کی ضمانت سے متعلق مقدمے میں لیا۔

اس موقع پر جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ ہمیں آزادی اظہار رائے سے کوئی مسئلہ نہیں، عوام کو ہماری کارکردگی اور فیصلوں پر بات کرنے کا حق ہے، نجی زندگی کا حق بھی ہمیں آئین دیتا ہے، ہم تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں، آخر اس کا اختتام تو ہونا ہے، کئی ممالک میں یوٹیوب بند ہے، امریکا اور یورپی یونین کے خلاف مواد یوٹیوب پر ڈال کر دکھائیں۔

کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی امین نے  برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی  (پی ٹی اے) نے دیکھا ہے کہ  یوٹیوب پر کیا ہو رہا ہے؟ 

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ہمارے خاندانوں کو نہیں بخشا جاتا، ججز کو شرمندہ کیا جاتا ہے اور تو اور  یوٹیوب پر چاچا تو کوئی ماما بن کر بیٹھ جاتا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ کل ہم نے فیصلہ دیا اور وہ یوٹیوب پر شروع ہو گیا، ہم تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، آخر اس کا اختتام تو ہونا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکردگی اور فیصلوں پر عوام کو بات کرنے کا حق ہے، ہمیں آزادی اظہار رائے سے کوئی مسئلہ نہیں، مگر نجی زندگی کا حق بھی ہمیں آئین دیتا ہے۔

اس دوران پی ٹی اے حکام نے جواب دیا کہ ہم انفرادی مواد کو ہٹا نہیں سکتے، صرف رپورٹ کر سکتے ہیں۔

 جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ کئی ممالک میں سوشل میڈیا کو مقامی قوانین کے تحت کنٹرول کیا جاتا ہے، ذرا امریکا اور یورپی یونین کے خلاف مواد یوٹیوب پر ڈال کر دکھائیں۔

جسٹس قاضی امین نے استفسار کیا کہ آرمی، عدلیہ اور حکومت کے خلاف لوگوں کو اکسایا جاتا ہے، ایسے جرم کے مرتکب کتنے لوگوں کے خلاف کارروائی ہوئی؟

بعد ازاں سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد ہونے پر عدالت نے وزارت خارجہ اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا۔

مزید خبریں :