پاکستان
Time 24 جولائی ، 2020

1985 کے بعد چوہدری برادران کے اثاثوں میں ہوشربا اضافہ ہوا، نیب رپورٹ

چوہدری برادران نے بھی بے نامی اکاؤنٹس استعمال کر کے منی لانڈرنگ کی، نیب نے تحقیقاتی رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرادی— فوٹو: فائل

 قومی احتساب بیورو (نیب) نے چوہدری برادران کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقاتی رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروادی۔

رپورٹ کےمطابق چوہدری برادران نے بھی بے نامی اکاؤنٹس استعمال کر کے منی لانڈرنگ کی۔ 1985 میں چوہدری شجاعت اور ان کی فیملی کےاثاثوں کی مالیت 21 لاکھ روپے تھی جو 2019 میں بڑھ کر 51 کروڑ 84 لاکھ سے تجاوز کرگئی۔

نیب تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق چوہدری شجاعت نے12 کروڑ 30 لاکھ روپے کی جائیدادیں بنائیں، چوہدری شجاعت اور ان کے بیٹوں نے اپنی ہی زیر ملکیت مختلف کمپنیوں کو ڈیڑھ ارب سے زائد قرضے دیے، چوہدری شجاعت کے دو بیٹوں کے اکاؤنٹس میں بیرون ملک سے 58 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد رقم منتقل ہوئی جس کےکوئی ذرائع یا ثبوت موجود نہیں۔

رپورٹ کے مطابق چوہدری شجاعت کے بیٹوں نے بھی بے نامی اکاؤنٹس سے بھاری رقم وصول کی۔ 

چوہدری پرویز الٰہی اور ان کی فیملی کے اثاثوں میں 1985 سے 2018 تک 4.069 ارب روپے کا اضافہ ہوا، چوہدری پرویز الٰہی نے 25 کروڑ روپے کی جائیداد بھی خریدی۔ ان کی فیملی نے بھی اپنے اکاؤنٹس میں بے نامی اکاؤنٹس سے 97 کروڑ 80 لاکھ روپے وصول کیے۔

نیب کا ادارہ سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال ہو رہاہے، ترجمان چوہدری برادران

چوہدری برادران کے ترجمان نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ نیب کا ادارہ سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال ہو رہاہے، 20 سال پرانے کیس کی دوبارہ سماعت سیاسی انجینیئرنگ نہیں تو اور کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ درخواست دینے والا نامعلوم اور معاملے کو دوبارہ کھولنے کی وجوہات بھی نامعلوم ہیں، معاملہ عدالت میں ہونے کے باجود میڈیا ٹرائل کی وجہ کیا ہے ؟

ترجمان نے کہا کہ کچھ پتہ نہیں، نیب 20 سالوں میں کسی کرپشن کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ نیب کے جواب میں بھی اختیارات کے ناجائز استعمال، ِکک بیکس یا بدعنوانی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ نیب نے تسلیم کیا کہ چوہدری صاحبان نے کوئی غلط قرضہ نہیں لیا نہ ہی معاف کروایا۔

مزید خبریں :