25 جولائی ، 2020
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو انگلینڈ بھیجنے کا فیصلہ بہت مشکل تھا، کرکٹرز کے کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ہم ذہنی دباؤ کا شکار ہو گئے تھے۔
پی سی بی چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جب انگلش کرکٹ بورڈ سے پاکستان ٹیم کے دورے کے حوالے سے بات چیت جاری تھی تو اس وقت بھی یہی ذہن میں تھا کہ پازیٹو سوچ کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ای سی بی کے ساتھ میٹنگز کیں، کھلاڑیوں کی رائے گئی اور پھر فیصلہ کیا کہ ٹیم کو انگلینڈ بھیجنا ہے۔
وسیم خان نے کہا کہ ٹیم کو انگلینڈ بھیجنے کا فیصلہ بہت مشکل تھا، جب کووڈ 19 ٹیسٹنگ کا عمل شروع ہوا اور کچھ کرکٹرز کے کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آگئے تو ہم ذہنی دبا ؤ کا شکار ہو گئے تھے۔
ا ن کا مزید کہنا تھا کہ وہ وقت پی سی بی کے لیے ایک مشکل وقت تھا، کھلاڑیوں سے بات کی، وہ اچھی اسپرٹ میں تھے کیونکہ وہ کرکٹ کھیلنا چاہتے تھے، ان کی خواہش بھی تھی کہ کرکٹ کی سرگرمیاں اب بحال ہونی چاہئیں اس لیے اس سے بھی فیصلہ کرنے میں آسانی ہو ئی۔
چیف ایگزیکٹو پی سی بی کا کہنا تھا کہ ہم سے پہلے ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ جانے کا فیصلہ کیا اور اس کی وجہ سے بھی ہمیں آسانی ہوئی، ہمیں چیزوں کا جائزہ لینے کا موقع ملا، ویسٹ انڈیز نے جب انگلینڈ جا کر سیریز کھیلنے کا فیصلہ کیا تو اس وقت انگلینڈ میں حالات زیادہ خراب تھے، ہمیں پوچھا جاتا ہے کہ ہم نے ٹیم کیوں بھیجی، یہ سوال ویسٹ انڈیز کو بھی ہونا چایئے کہ انہوں نے کیوں حامی بھری۔
ان کا کہنا ہے کہ جہاں تک ہمارے فیصلے کا تعلق ہے تو اس کی وجہ کرکٹ کی بحالی کے علاوہ کچھ نہیں، اس وقت ورلڈ کرکٹ کے لیے کھیل کی بحالی اہم تھی، کووڈ 19 اور کرکٹ کو ابھی ساتھ ساتھ چلنا ہے، گلوبل کرکٹ کے علاوہ انگلینڈ ٹیم بھیجنے کے فیصلے کی کوئی اور وجہ نہیں ہے۔
وسیم خان نے کہا کہ میرے تعلقات کی بات کی جاتی ہے تو میرے ریلشنز تو پہلے ہی انگلینڈ کے ساتھ ہیں، میں تو یہاں آنے سے پہلے وہاں ہی جاب کر رہا تھا، فیصلہ صرف کرکٹ کے لیے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کووڈ اور سیکیورٹی کی بنیاد پر کھیل کی بحالی کے حوالے سے فیصلے الگ الگ چیزیں ہیں، میں 2019 میں پی سی بی میں آیا، اس سے پہلے پاکستان میں کھیل کی بحالی کے لیے ٹیمیں کیوں نہیں آئیں، میں اس پر تبصرہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں، میں تو اپنے آنے کے بعد کی بات کر رہا ہوں۔
چیف ایگزیکٹو پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا کہ جب سے میں یہاں آیا ہوں، سری لنکا، بنگلا دیش اور ایم سی سی کی ٹیموں نے پاکستان کا دورہ کیا، پی ایس ایل کے میچز یہاں ہوئے، مزید ٹیمیں بھی پاکستان آئیں گی اور آئی سی سی کے فیوچر ٹور پروگرام (ایف ٹی پی) مںی شامل سیریز پاکستان میں ہی ہوں گی۔
ان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی ٹیموں کے پاکستان کے بارے میں خیالات تبدیل ہو رہے ہیں، غیر ملکی ٹیمیں سمجھتی ہیں کہ پاکستان میں کرکٹ ہونی چاہیے۔