27 جولائی ، 2020
دنیا بھر میں سونے کی قیمتوں میں گزشتہ ایک ہفتے سے اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور وہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتیں تازہ ترین اضافے کے بعد 1920.9ڈالرز فی اونس ہیں جو کہ ستمبر 2011 کے بعد تاریخ کی نئی بلند ترین سطح ہے۔
ماہرین کے مطابق اس کی بنیادی وجوہات امریکا اور چین کے درمیان گزشتہ ایک ہفتے کے دوران بڑھنے والی کشیدگی، ڈالر کی قدر میں کمی، اور کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والا معاشی بحران ہیں اور بدقسمتی سے ان میں کوئی بھی چیز اس وقت بہتر ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔
اس لیے سرمایہ کار اپنا پیسا اس چیز میں منتقل کر رہے ہیں جو کہ ان کے لیے زیادہ محفوظ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا نے چین کو ہیوسٹن شہر میں موجود اپنا سفارتخانہ فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیا تھا جس کےجواب میں چین نے بھی چنگدو میں امریکی سفارتخانے بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔
اس کشیدگی کے بعد سرمایہ کاروں کی اکثریت نے اپنا سرمایہ ڈالر سے سونے میں منتقل کرنا شروع کر دیا جب کہ ڈالر کی قدر بھی گرنا شروع ہو گئی۔
اس وقت سونے کی قیمت اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے لیکن ابھی حتمی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ قیمت یہیں برقرار رہے گی ، بڑھے گی یا کم ہو گی۔
فاربز کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ ہفتہ اس حوالے سے انتہائی اہم ہے کیونکہ امریکا کا فیڈرل ریزرو بینک بدھ کو شرح سود کا بھی اعلان کرے گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ فیڈرل ریزرو بینک شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گا۔
یہ اہم اس لیے بھی ہے کہ شرح سود میں تبدیلی ڈالر کی قدر پر اثر ڈالتی ہے اور اس کا اثر سونے کی قیمتوں پر بھی پڑتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سونے کی قیمتوں میں ابھی اضافہ متوقع ہے اور ہو سکتا ہے یہ 1950 ڈالرز فی اونس سے بھی بڑھ کر 2 ہزار ڈالرز فی اونس تک جائیں۔