29 جولائی ، 2020
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے گندگی اور پانی کے نکاس کے کیس کے دوران حالیہ بارش میں کراچی کی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں گندگی اورپانی کےنکاس سے متعلق سماعت کے دوران جسٹس خادم حسین شیخ نے ضلع وسطی میں کچرا نہ اٹھانے اور نکاس آب کے نظام پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت نے کراچی میٹرو پولیٹن ( کے ایم سی) اور میئر کراچی کے دفتر سے ذمہ داران کو طلب کرلیا۔
جسٹس خادم حسین شیخ نے ریمارکس دیے کہ کچرے کی وجہ سے برسات میں کراچی ڈوب گیا، شہر کا ڈوبنا بڑا المیہ ہے کسی کو احساس ہی نہیں، غیر قانونی تعمیرات اور کچرا نہ اٹھانے کی وجہ سے کراچی ڈوبا، ہر ادارہ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالتا ہے۔
معزز جج نے ریمارکس دیے کہ کسی نے دیکھا کراچی میں گاڑیاں بارش کے پانی میں ڈوبی ہوئیں تھیں؟ لوگ گھروں سے اپنے بچوں کو نہیں نکال پا رہے تھے، برسات میں لوگوں کے گھر اور سامان سب تباہ ہوگیا، کیا ہم میں سے کوئی گندے پانی میں جا سکے گا؟
عدالت نے استفسار کیا کہ اب آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کاکیا بندو بست کیا ہے؟ اس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ حکومت نے متعلقہ اداروں کو فنڈ فراہم کرنے ہیں، آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کا بندوبست کیا جائے گا۔