30 جولائی ، 2020
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے انسداد دہشتگردی سلامتی کونسل ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس سینیٹر جاوید عباسی کی زیرصدارت ہوا۔
اجلاس میں اراکین کمیٹی نے حکومتی نمائندوں سے پوچھا کہ یہ ایف اے ٹی ایف کی شرائط تھیں یا ہمارے قانون میں خامی تھی؟
وزارت خارجہ کے حکام نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ یہ تمام ایف اے ٹی ایف کی شرائط ہیں، جس پر کمیٹی ارکان نے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات کی کاپی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسپیشل سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی اراکین کو اقوام متحدہ سیکیورٹی بل پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایشیا پیسفک اور ایف اے ٹی ایف نگرانی کر رہا ہے، وہ سمجھ رہے ہیں کہ ڈومسیٹک قانون میں کچھ تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
سینیٹ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے سینیٹرز رحمان ملک اور مصطفیٰ نواز کھوکھر میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بل میں ترامیم کرنے کی کیا ضرورت ہے، ہم نے بل پاس کرنا ہے ، دودھ میں مینگنی ڈالنے سے کیا فائدہ؟
سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہم مینگنیاں نہیں ڈال رہے، آپ سرپرستی نا کریں، جس پر رحمان ملک نے کہا کہ میں آپ کی نہیں اپنی بات کر رہا ہوں۔
بعدازاں سینیٹ کمیٹی نے انسداد دہشت گردی سلامتی کونسل ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔