30 جولائی ، 2020
مکہ المکرمہ: خطبہ حج میں کہا گیا ہےکہ دنیا پر مشکلات اللہ طرف سے امتحان ہے اور مسلمان ہر طرح کی خرافات سے دور رہیں۔
مسجد نمرا سے شیخ عبداللہ بن سلیمان نے حج کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ گواہی دیتا ہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ کا شکرادا کرتے ہیں جس نے بے شمارنعمتیں عطا کیں۔
خطبہ حج میں کہا گیا ہے کہ دنیا پر مشکلات اللہ کی طرف سے امتحان ہے اور عبادات سے ہی مصیبت سے چھٹکارا ملتا ہے۔
خطبہ حج میں کہا گیا ہے کہ قربانی اورعبادات خالصتاً اللہ کے لیے ہی ہیں، سیدھے راستے پر چلنے والے کے لیے ہی نجات ہے، تقویٰ سے انسان برائیوں سے بچتا ہے اور اہل تقویٰ کی صفات میں اولین صبر ہے، حضورﷺ نے اپنی زندگی خیر کے لیے وقف کی، صبر پرکاربند رہنےوالوں کے لیے خیرکی بشارت ہے۔
خطبہ حج میں فرائض اور عبادات پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہےکہ دنیا پر مشکلات اللہ کی طرف سے امتحان ہے اور عبادات سے ہی مصیبت سے چھٹکارا ملتا ہے، اللہ ہر چیزکا خالق ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، مسلمان ہر طرح کی بدعت اور خرافات سے دور رہیں، اللہ کے حکم سے ہی مصیبتیں آتی اور دور ہوتی ہیں، مشکلات دائمی نہیں اللہ کا فرمان ہے ہر مشکل کے بعدآسانی ہے۔
خطبہ حج میں کہا گیا ہے کہ دنیاوی زندگی کبھی مصائب اور مشکلات سے خالی نہیں ہوتی، مصیبتیں اور مشکلات انسان کو اللہ کے ہونے کا یقین دلاتی ہیں، اللہ انسان کے لیے مشکل نہیں آسانی چاہتا ہے۔
خطبہ حج میں مزید کہا گیا ہےکہ اسلام نے معاشرے میں باہمی احترام اور اچھے اخلاق کا درس دیا ہے، اسلام رشتے دار، عزیز واقارب کاخیال رکھنے کابھی درس دیتا ہے، اللہ کے احکامات پر عمل پیرا ہونا ہی تقوی ہے، قرآن مجید میں ہے کہ حضوراکرمﷺ ہی آخری نبی ہیں، نبی کریم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنا ہی ایمان ہے، قرآن میں ہے معمولی مصیبت کا مقصد بڑے عذاب سے آگاہی ہے، اسلام صدقہ وخیرات کے ذریعے مشکلات حل کرنے کا درس دیتا ہے۔
خطبہ حج میں کہا گیا ہےکہ قرآن مجید میں عدل و انصاف کا درس دیا گیا ہے، اسلام کسی بھی قسم کے فتنے کو پھیلانے سے روکتا ہے، اسلامی تعلیمات ہر اس چیز سے اجتناب کا درس دیتی ہے جو انسانی صحت کے لیے مضر ہو، اللہ نے انبیا کو تذکیہ نفس کے لیے بھیجا، اللہ نے مرد وعورت کوباہمی احترام اور خیال رکھنے کا درس دیا ہے، اسلام غربا اور مساکین کے حقوق کا تحفظ رکھنے کابھی درس دیتا ہے۔
شیخ عبداللہ بن سلیمان نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر کسی جگہ وبائی مرض پھیلے تو وہاں نہ جاؤ، جس جگہ وبائی مرض ہو وہاں کے لوگ کسی اور جگہ نہ جائیں۔