31 جولائی ، 2020
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آخری فتح تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
اسلام آباد میں وزیر اطلاعات شبلی فراز اور معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایک سال میں کشمیروں پر کیا بیتی، انہوں نے کس کرب سے سال گزارا، یہ ان سے زیادہ بہتر کوئی اور نہیں جان سکتا۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی کشمیر میں کیمونیکیشن بلیک آوٹ جاری ہے، کشمیر میں آج بھی بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا کے بعد دنیا جانتی ہے کہ لاک ڈاون کی تکالیف کیا ہوتی ہیں، لیکن کشمیری ایک سال سے ڈبل لاک ڈاؤن برداشت کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا دنیا سے سوال ہے کہ اگر آپ پر ڈبل لاک ڈاؤن مسلط ہو تو آپ پر کیا گزرے گی؟ ڈبل لاک ڈاؤن تو امریکا، برطانیہ اور یورپ کے لوگ بھی برداشت نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں مقیم کشمیروں کو یکجہتی کا پیغام دینا چاہتے ہیں، پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کل بھی کھڑی تھی اور آج بھی کھڑی ہے، آخری فتح تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ پیش کر کے ثابت کیا کہ وہ کشمیریوں کے سفیر ہیں، دو سال کے دوران وزیراعظم کی کشمیر کے حوالے سے 100 سے زائد انگیجمنٹ ہیں جب کہ ہیومن رائٹس کونسل جنیوا میں مسئلہ کشمیر پر انسانی پہلو کو اجاگر کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پانچ اگست کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا نیا موڑ ہے، اس روز ہندوستان نے کشمیریوں کا جھنڈا چھینا، ان کی شناخت ختم کی اور کشمیر کو 3 حصوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ہندو پنڈت ہو مسلمان یا بدھسٹ، کسی نے اسے قبول نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کو متنازع علاقہ سلامتی کونسل کی قرارداد کہتی ہے، لیکن اسے آر ایس ایس نے بھارت میں ضم کرنے کی کوشش کی، دنیا جانتی ہے کہ سب سے بڑا ملٹری زون مقبوضہ کمشیر ہے، جہاں بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سیاسی دھڑےبندی کے باوجود مسئلہ کشمیر پر سب نے کہا کہ وزیر خارجہ نے ہماری ترجمانی کی جب کہ ایک سال میں ہندوستان کی پالیسی پر سب سے زیادہ تنقید ہوئی ہے، بین الاقوامی میڈیا میں بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، شائننگ انڈیا سے برن انڈیا دکھائی دے رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری کو مسئلہ کشمیر پر 9 خط لکھ چکا ہوں، یہ خطوط منزل کے حصول میں کردار ادا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر ایک سال میں تین مرتبہ سلامتی کونسل میں اٹھایا گیا، 55 سال میں کشمیر کی قراردادیں گرد اور دھول میں دب گئی تھیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ناحق خون بہا ہے، جو بولے گا، کشمیریوں سے وعدہ کرتے ہیں آپ کی ترجمانی کریں گے، 5 اگست کو ایک پلان مرتب کیا ہے کہ پوری قوم یوم استحصال منائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری منزل سری نگر ہے، ہم کمشیر ہائی وے کا نام سری نگر ہائے وے رکھ رہے ہیں، یہ شاہراہ ہمیں سری نگر لے کر جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر پارلیمان کو لے کر جا رہے ہیں، دنیا کو دکھا رہے ہیں کہ بھارت کی ایل او سی پر حرکتیں کیا ہیں، جن کو معذور کیا گیا ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے جا رہے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 5 اگست کو دنیا کے رہنماؤں کو خطوط لکھے جائیں گے، سمینار منعقد کیے جائیں گے اور سوشل میڈیا کمپین چلائی جائیں گی، بین الاقوامی اخبارات میں کالم لکھوائے جا رہے ہیں جس میں کشمیروں پر ظلم کی داستان کو اجاگر کیا جائے گا، صرف ہائی کمیشن میں تقریب نہیں، لوکل میڈیا کو بھی انگیج کیا جائے گا، دیکھوں گا کس سفیر نے کس میڈیا کے ساتھ کتنا انگیج کیا، خود ہائی کمیشن کی نگرانی کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ پانچ اگست کو وزیراعظم کمشیر کی اسمبلی میں خطاب کریں گے، اظہار یکجہتی کی واک ہوں گی، پورے ملک میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔