04 اگست ، 2020
لبنان کا دارالحکومت بیروت زور دار دھماکے سے لرز اٹھا جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
عرب میڈیا کے مطابق دھماکا بیروت کی بندرگاہ کے قریب ہوا اور یہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کے نتیجے میں کئی کلومیٹر تک عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے، قریبی دکانیں تباہ ہوگئیں اور متعدد افراد عمارتوں کے ملبے تلے دب گئے جب کہ نزدیکی شاہراہ پر چلتی گاڑیاں الٹ گئیں۔
عرب نیوز کے مطابق دھماکے کی آواز 200 کلو میٹر دور قبرص میں بھی سنی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پہلے دھماکے کے کچھ دیر بعد ایک اور دھماکا ہوا ہے جس کی ویڈیو بھی سامنے آگئی ہے۔
لبنان کے وزیر صحت حماد حسن کا کہنا ہےکہ دھماکے کے نتیجے میں سیکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
واقعے کے بعد اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں اور بعض اسپتالوں نے جگہ کی کمی کے باعث زخمیوں کو لینے سے انکار کردیا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں زمیں بوس ہونے والی ایک عمارت کے ملبے سے 10 لاشیں نکالی گئی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق دھماکا بیروت کی بندرگارہ میں ہوا ہے اور واقعے کے بعد شہریوں میں شدید خوف ہراس پایا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دھماکے کے بعد دھواں اٹھتے اور زخمی افراد کو دیکھا جاسکتا ہے۔
فوری طور پر دھماکے کی وجوہات سامنے نہیں آسکی ہیں اور حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں۔
بعض اطلاعات کے مطابق دھماکا بندرگاہ کے قریب موجود گودام میں ہوا جس میں بڑی مقدار میں دھماکا خیز مواد رکھا ہوا تھا۔
لبنانی سیکیورٹی چیف میجر جنرل عباس ابراہیم نے مقامی میڈیا کو دھماکے سے متعلق بتاتے ہوئے امکان ظاہر کیا ہے کہ دھماکا بندرگاہ کے گودام میں کئی سال سے رکھے اسلحہ باردود کے پھٹنے سے ہوا ہے۔
میجر جنرل عباس ابراہیم کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور فی الحال دھماکے کی وجوہات کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
دوسری جانب لبنان کی سرکاری خبررساں ایجنسی اور دیگر سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکا ایک ویئر ہاؤس میں ہوا ہے جب کہ ایک اور ذرائع کا کہنا ہے کہ دھمکا کیمیکل کے گودام میں ہوا ہے جس کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔