Time 22 اگست ، 2020
پاکستان

'نیب نے نواز شریف کو لندن بھیجا نہیں تو واپس کیوں لائے؟'

قومی احتساب بیورو (نیب) نے نوازشریف کی وطن واپسی کے معاملے سے لاتعلقی اختیار کرلی اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ نیب نے نواز شریف کو لندن بھیجا نہیں تو واپس کیوں لائے؟

نیب ذرائع نے کہا ہے کہ نوازشریف وفاقی حکومت کی اجازت سے بیرونِ ملک گئے تھے اور  واپسی کیلئے وزارتِ داخلہ  ہی برطانوی حکومت اور انٹرپول کو خط لکھے۔

نیب ذرائع کے مطابق  نوازشریف کو عدالتی حکم پر نیب نے نہیں وفاقی حکومت نے بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نوازشریف کو وطن واپس لانے کا فیصلہ کر چکی ہے  اور آئندہ ہفتے نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے کارروائی کا آغاز کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  نواز شریف کی عدم واپسی کی صورت میں شہباز شریف ان کے ضمانتی بھی ہیں۔

پس منظر

میاں نوازشریف کی طبیعت21 اکتوبر 2019 کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔

نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

نوازشریف کی صحت کے معاملے پر ایک سرکاری بورڈ بنایا گیا تھا جس کے سربراہ سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز تھے جب کہ اس بورڈ میں نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی شامل تھے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف 16 روز تک لاہور کے سروسز اسپتال میں زیر علاج رہے جس کے بعد انہیں 6 نومبر کو سروسز سے ڈسچارج کرکے شریف میڈیکل سٹی منتقل کیا گیا تاہم شریف میڈیکل سٹی جانے کی بجائے ان کی رہائش گاہ جاتی امرا میں ہی ایک آئی سی یو تیار کیا گیا جس کی وجہ سے وہ اپنی رہائش گاہ منتقل ہوگئے۔

سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔

نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔

اس مقدمے میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

8 نومبر کو  شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی اور  12 نومبر کو  وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی۔

ن لیگ نے انڈيمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی اور  16 نومبر کو  لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی جس کے بعد  19 نومبر کو  نواز شریف علاج کے لیے لندن روانہ ہوگئے۔

مزید خبریں :