02 ستمبر ، 2020
کراچی میں ندی نالوں اور سرکاری املاک پر قائم تجاوزات کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے۔
ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ کے مطابق تجاوزات کے خلاف آپریشن تین مقامات پر بیک وقت شروع کیا گیا ہے، دو آپریشن کیفے پیالہ سے تین ہٹی تک جب کہ ایک آپریشن نیو کراچی نالے پر کیا جائے گا۔
آپریشن کے دوران گجر نالے کے 3، لیاری ندی کے 2، اورنگی نالے کے 3، ملیر ندی میں 2 اور محمود آباد نالے کے اطراف 2 مقامات پر تجاوزات کا خاتمہ کیا جا رہا ہے، ندی نالوں کے دونوں طرف 30 فٹ کی جگہ کلیئر کی جائے گی۔
تجاوزات کے خاتمے کے لیے ہونے والے آپریشن کے دوران پاک فوج اور رینجرز کی ٹیمیں بھی شامل ہیں جب کہ پولیس کی نفری، سوئی گیس اور کے الیکٹرک کی ٹیمیں بھی موقع پر موجود ہیں۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گجر نالے کے اطراف جاری آپریشن آج کے لیے روک دیا گیا، گجر نالےکے اطراف میں ایک کلو میٹرکا علاقہ کلئیر کیا گیا ہے، مزید آگے جانے میں مشکلات کا سامنا ہے، اجازت ملنے پر گھر گرائیں گے۔
ڈی سی سینٹرل نے رات گئے گھر خالی کرانے کا اعلان کیا جس کے خلاف علاقے کے افراد نے مظاہرہ کیا اور ناظم آباد اور لیاقت آباد کے درمیان ٹریفک معطل کر دی۔
بعدازاں پولیس اور سندھ حکومت نے بعد میں واضح کیا کہ آپریشن رہائشی نہیں کمرشل تجاوزات کے خلاف کیا جائے گا جس پر مظاہرین منتشر ہوئے اور ٹریفک بحال کیا گیا۔
تجاوزات کے خلاف آپریشن کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان نے کہا ہے کہ نالوں کے اطراف رہائشیوں کو متبادل جگہ فراہم کرنا ریاست کا فرض ہے۔
ترجمان ایم کیو ایم نے بیان میں کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر طے کیا گیا تھا کہ متبادل جگہ حکومت سندھ فراہم کرے گی، تجاوزات گرانے سے پہلے مکینوں کو متبادل جگہ فراہم کی جائے۔
پاک سر زمین پارٹی نے بھی گھر گرانے کی مذمت کرتے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سندھ خاندانوں کو متبادل جگہ اور پیسے فراہم کرے۔
سربراہ تنظیم ایم کیو ایم پاکستان بحالی کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار نے گجر نالہ کے اطراف آپریشن پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی پیشگی نوٹس کے لوگوں کو گھر خالی کرنے کے احکامات انکے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد کراچی میں پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر وفاقی اور صوبائی حکومت نے کراچی میں نالوں پر قائم تجاوزات کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا فیصلہ کیا تھا۔