مصباح سے ’’سخت‘‘باز پرس کیلئے نرم مزاج کرکٹ کمیٹی چیف کی تلاش

فوٹو بشکریہ پی سی بی/فائل

کراچی: پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی کو 30 ستمبر سے قبل پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کوطلب کرکے ٹیم کی مسلسل خراب کارکردگی اور انگلینڈ کے دورے پر باز پرس کرنی ہے۔ 

حیران کن طور پر اقبال قاسم کے استعفیٰ کے بعد کرکٹ کمیٹی غیر فعال ہے۔ 

پی سی بی کو ایسے چیئرمین کرکٹ کمیٹی کی تلاش ہے جو مصباح الحق کی طرح نرم مزاج اور دفاعی انداز رکھتا ہو۔ 

دلچسپ بات یہ ہے کہ کرکٹ کمیٹی کا کردار سفارش کی حد تک ہے ۔ کوچ یا کپتان کو تبدیل کرنا چیئرمین کا صوابدیدی اختیار ہے۔ 

پی سی بی چیئرمین احسان مانی آئے دن غیر ملکی میڈیا میں جارحانہ بیانات دینے میں شہرت رکھتے ہیں۔ 

مصباح الحق کی کارکردگی کے بارے میں جب نمائندہ جنگ نے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے یہ کہہ کر جان چھڑالی کہ میں میٹنگ میں ہوں آپ ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن سے بات کرلیں۔ 

پی سی بی ترجمان کے مطابق مصباح الحق کی سالانہ کارکردگی کا تجزیہ کرکٹ کمیٹی ملتان میں قومی ٹی ٹوئنٹی سے قبل کرے گی۔

کپتان اظہر علی اور بابر اعظم کی جگہ بھی مصباح الحق کرکٹ کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے لیکن اگر کرکٹ کمیٹی چاہے گی تو کپتانوں کو طلب کرسکتی ہے۔ 

واضح رہے کہ مصباح الحق کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر بننے کے بعد پاکستانی ٹیم کی کارکردگی مسلسل خراب ہے۔ 

پاکستان نے 8میں سے دو ٹیسٹ جیتے تین ہارے اور تین ڈرا رہے۔ دونوں ٹیسٹ ہوم گراونڈ پر سری لنکا اور بنگلہ دیش کے خلاف جیتے۔ گیارہ میں سے تین ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل جیتے چھ ہارے اور دو کا نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔ 

پاکستان نے ایک سال میں دو ون ڈے انٹرنیشنل سرفراز احمد کی کپتانی میں کھیلے اور دونوں میں کامیابی حاصل کی تھی۔ 

ایک غیرملکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں احسان مانی نے مصباح الحق کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ 

مصباح الحق نے ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے بارے میں کہا کہ جب وہ ہیڈ کوچ بنے اس وقت بھی ٹیم عالمی رینکنگ میں نیچے آرہی تھی ۔ 

واضح رہے کہ احسان مانی کے چیئرمین بننے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں مسلسل تنزلی آئی ہے ایک سال کے دوران پی سی بی مسلسل تنازعات میں گھرا ہوا ہے اور گورنس کا شدید فقدان دکھائی دے رہا ہے۔

یہ خبر روزنامہ جنگ میں مورخہ 10 ستمبر کو شائع ہوئی۔

مزید خبریں :