14 ستمبر ، 2020
خیبرپختونخوا میں بچوں اور خواتین کو آوارہ کتوں سے محفوظ کرنے کی جدوجہد کامیاب ہوگئی۔
گزشتہ برس سے ملک بھر کے مختلف حصوں سے سگ گزیدگی کے سیکڑوں واقعات رونما ہوئے جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک بھی ہوئے مگر اس کے باوجود بھی تاحال حکام کی جانب سے ایسے کوئی اقدامات سامنے نہیں آسکے جس سے اس کی روک تھام ہوسکے۔
اگر چہ ملک کے بہت سے شہروں میں آوارہ کتوں کی بہتات نے لوگوں کا جینا دوبھر کررکھا ہے مگر خیبرپختونخوا کا ایک شہر ایسا ہے جہاں گھر سے نکلنے پر آوارہ کتوں کا خوف ختم ہوچکا ہے۔
خیبرپختونخوا کے شہر نوشہرہ کے علاقے پبی میں دس ہزار خاندان مقیم ہیں جہاں آوارہ کتوں نے علاقہ مکینوں کی زندگی اجیرن کر رکھی تھی، بچے اور خواتین گھر سے باہر نکلنے سے بھی ڈرتے تھے۔
اس صورتحال کے پیش نظر بپی میں ایک مقامی فلاحی تنظیم نے علاقہ مکینوں کو آوارہ کتوں سے محفوظ کرنے کا بیڑا اٹھایا اور کامیابی سے سب کی زندگی محفوظ کرتے ہوئے خوف ختم کردیا۔
فلاحی تنظیم کے رکن شہباز احمد کے مطابق: ’ان آوارہ کتوں کی وجہ سے مقامی افراد، بالخصوص خواتین اور بچے اپنے گھروں سے نکلنے سے ڈرتے تھے۔‘ مارچ 2019 میں آوارہ کتوں نے دو افراد کو کاٹ بھی لیا تھا مگر خوش قسمتی سے دونوں افراد علاج کے بعد ٹھیک ہو گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال مئی میں آوارہ کتوں کے مسئلے سے تنگ آ کر مقامی افراد نے ایک فلاحی تنظیم کی مدد سے وہاں کھلی کچہری کا انعقاد کیا جس میں علاقے کے ضلع ناظم اشفاق احمد خان کو بھی مدعو کیا گیا۔
وہاں پر موجود علاقے کے بڑوں نے آوارہ کتوں کا مسئلہ ناظم کے سامنے رکھا۔ عوام نے وہیں پر ایک قرارداد بھی پیش کی جس پر علاقہ مکینوں کے دستخط تھے۔ قرارداد میں مقامی حکومت سے کہا گیا تھا کہ وہ علاقے میں آوارہ کتوں کی تعداد کم کریں۔
بعدازاں ضلع ناظم نے یہ قرارداد میونسپل انتظامیہ کو بھیج دی اور یوں رواں سال علاقے میں آوارہ کتوں کے خلاف کارروائی شروع کی گئی۔
شہباز احمد کے مطابق: ’پبی کے اس متعلقہ علاقے کے دس ہزار گھرانے اب آسانی سے بغیر کسی ڈر کے گھر سے نکل سکتے ہیں۔‘