18 ستمبر ، 2020
پاکستان کے تحریک انصاف کے رہنما و سابق وفاقی وزیر جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) لاہور میں پیش نہ ہوئے۔
جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین کو ایف آئی اے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے 15 ارب روپے کے کارپوریٹ فراڈ کیس میں آج طلب کیا تھا۔
علی ترین ایف آئی اے لاہور میں خود پیش نہ ہوئے لیکن علی ترین کے وکیل نے ٹیم کو جواب جمع کرا دیا ہے۔
علی ترین نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ وہ اس وقت لندن میں ہیں جہاں وہ اپنے والد جہانگیر ترین کی تیمارداری کی وجہ سے اتنی جلدی نہیں آسکتے اور ایف آئی اے نے جو ریکارڈ طلب کیا ہے وہ بھی اتنی جلدی نہیں مل سکتا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ وقت دیا جائے تاکہ وہ تمام سوالات کا جواب لے کر آسکیں۔
خیال رہے کہ شوگر کمیشن کے الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کو 19 ستمبر کو طلب کررکھا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں پیدا ہونے والے چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔
چینی بحران رپورٹ سامنے آنے کے بعد جہانگیر ترین نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کیا اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کی وزارت بھی تبدیل کر دی گئی۔