دنیا
Time 26 ستمبر ، 2020

شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن نے جنوبی کوریا سے معافی کیوں مانگی؟

فائل فوٹو

سیول: شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن نے شہری کے قتل پر جنوبی کوریا سے معافی مانگ لی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کا کہنا ہےکہ اس کے ایک 47 سالہ شہری کی لاش شمالی کوریا کے سمندر میں تیرتی ہوئی پائی گئی تھی جس پر شمالی کوریا کے فوجی اہلکاروں نے گولیاں چلائیں اور پھر لاش کو آگ لگادی۔

شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن نے جنوبی کوریا کے صدر مون جے سے واقعے پر ذاتی طور پر معافتی مانگتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ پیش نہیں آنا چاہیے تھا۔

جنوبی کوریا کے صدارتی ترجمان کے مطابق کِم جونگ اُن نے جنوبی کورین صدر کے نام لکھے گئے خط میں واقعے پر معافی مانگی اور اسے شرمناک عمل قرار دیتے ہوئے صدر اور جنوبی کوریا کے عوام سے اظہار افسوس کیا۔

جنوبی کوریا صدر دفتر بلیو ہاؤس کا کہنا ہےکہ واقعے کے بعد یہ شمالی کوریا کی جانب سے پہلا باضابطہ رد عمل ہے۔

تاہم شمالی کوریا کا مؤقف ہے کہ مرنے والے شخص کی لاش کو جلایا نہیں گیا۔

برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ بات اب تک واضح نہیں ہوئی ہے کہ ہلاک ہونے والا شخص اس مقام پر کیا کررہا تھا البتہ جنوبی کورین حکومت کا کہنا ہےکہ ممکنہ طور پر یہ شخص شمالی کوریا کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا تاہم اس شخص کے اہلخانہ نے اس بات کو مسترد کردیا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کی فوج کی جانب سے جنوبی کورین شہری کی ہلاکت کا یہ ایک دہائی کے بعد پہلا واقعہ ہے جس سے جنوبی کوریا میں اشتعال پیدا ہوا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں پر سیکیورٹی انتہائی سخت رکھی جاتی ہے جب کہ شمالی کوریا کی جانب سے کورونا کی روک تھام کی وجہ سے سرحد سے کسی شہری کے داخل ہونے پر گولی مار دینے کے احکامات ہیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کی جانب سے بتایا گیا ہےکہ واقعہ چند روز قبل پیش آیا، جنوبی کوریا کے فشریز ڈپارٹمنٹ کا اہلکار شمالی کوریا کی سرحد کی طرف بوٹ پر پیٹرولنگ کررہا تھا کہ یون پیونگ جزیرے کے قریب لاپتا ہوگیا، لاپتا ہونے والے شخص کی جوتے اس کی کشتی سے ملے تھے۔

مزید خبریں :