27 ستمبر ، 2020
بلوچستان قدرتی ماحول پر مبنی خوبصورت مناظر اور دلکش سیاحتی مقامات کی سرزمین ہے۔
موجودہ صوبائی حکومت نے صوبے کے سیاحتی مقامات کو سامنے لانے کے لیے کئی جامع منصوبے بنانے کا اعلان تو کیا لیکن کورونا وبا کے باعث یہ منصوبے تعطل کا شکار ہیں۔
زیارت میں صنوبر کے جنگلات اور وہاں بنی قائداعظم کی خوبصورت ریزیڈنسی ہو یا کوئٹہ کی ہنہ جھیل، بولان میں قدرتی آبشاریں اور چشموں سے گھرا پیر غائب ہو یا خضدار کا مولا چٹوک، مکران کی طویل سمندری پٹی اور وہاں کنڈ ملیر جیسا دلکش ساحل، یا مہرگڑھ کی آٹھ ہزار سال پرانی تہذیب کے آثار، یہ سب صوبے کے قابل دید اور بہترین سیاحتی مقامات ہیں۔
ہمارے پاس بولان سائٹ پر ہنگول نیشنل پارک ہے اور شیلا باغ کی خوجک ٹنل ہے بہت خوبصورت ہے۔
بلوچستان حکومت نے صوبے کے سیاحتی مقامات کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے کئی اہم منصوبے بنائے، جن میں 100 ملین روپے کی لاگت سے کوئٹہ کے علاقے شعبان کا ماسٹر پلان، کنڈ ملیر کا ٹورسٹ ریزورٹ، زیارت کو ٹورسٹ اسپاٹ بنانے کا منصوبہ، لسبیلہ میں غاروں کے شہر ماہی پیر کی فیزبلٹی رپورٹ سمیت کئی اہم منصوبوں کی راہ میں کورونا روکاوٹ بن گیا، تا حال یہ منصوبے تعطل کا شکار ہیں۔
اس دوران نہ کوئی سیاح آئے اور نہ کوئی سیاحت ہوئی، ہم سب لوگ گھروں میں بند رہے، کووڈ کی وجہ سے ہر شعبہ زندگی متاثر ہوا اور سب سے زیادہ متاثر سیاحت ہوئی ہے۔
بلوچستان کے دلکش سیاحتی مقامات کی بہتری کے لیے ماضی کی حکومتوں کی جانب سے بظاہر کوئی عملی کام نظر نہیں آتا، اب صوبے میں کورونا وائرس کی صورتحال میں بہتری آرہی ہے تو ماہرین ٹورازم کا کہنا ہے کہ حکومت کو سیاحتی مقامات کی بہتری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔