05 اکتوبر ، 2020
سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج، ایف آئی آر کے مطابق نواز شریف نے اشتعال انگیز تقاریر کیں، ملک کے مقتدر اداروں کو بدنام کیا، بھارت کی پالیسیوں کی تائید کی تاکہ پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رہے۔
مقدمے میں مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، ایاز صادق ،احسن اقبال، پرویز رشید، راجہ ظفر الحق، رانا ثنا اللہ، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ صلاح الدین ترمذی اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ سمیت ن لیگ کے 40 رہنما بھی نامزد کیے گئے ہیں۔
مقدمہ ایک شہری بدر رشید کی جانب سے تھانہ شاہدرہ میں پاکستان پینل کوڈ کی مجرمانہ سازش کی دفعات کے تحت درج کرایا گیا جس میں 40 سے زائد لیگی رہنماؤں کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے میں مریم نواز، راجہ ظفرالحق، شاہد خاقان عباسی، ایاز صادق ،خرم دستگیر، اقبال ظفر جھگڑا، احسن اقبال، پرویز رشید، رانا ثناءاللہ، مفتاح اسماعیل، محمد زبیر، مریم اورنگزیب، عطااللہ تارڑ، برجیس طاہر ، عظمیٰ بخاری، شائستہ پرویز، سائرہ افضل تارڑ اور دانیال عزیز کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
شہری بدر رشید کی جانب سے ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مر یم نواز اور مسلم لیگ ن کے دیگر رہنماؤں کا نواز شریف کی تقاریر کی تائید اور حمایت قانون کی گرفت کے زمرے میں آتا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے لندن میں پاکستان کے مقتدر اداروں کو بدنام کرنے کے لیے اشتعال انگیز تقاریر کیں، نواز شریف نے تقاریر میں دشمن ملک بھارت کی ڈیکلیئر پالیسی کی تائید کی۔
مقدمے میں کہا گیا کہ نواز شریف کی تقاریر کا مقصد بھارتی افواج کا کشمیر پر قبضے کی کارروائیوں اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے توجہ ہٹانا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ نواز شریف کی تقاریر کا مقصد اپنے دوست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بالواسطہ فائدہ پہنچانا ہے، نواز شریف کی تقاریر کا مقصد عالمی برادری میں پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں اور مسلح افواج کو بدنام کرنا ہے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف بیرون ملک بیٹھ کر سازش کے تحت پاکستان اور ریاستی اداروں کو بدنام کر رہے ہیں، پاکستان کے قوانین کسی سزا یافتہ مجرم کو اپنی ضمانت کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتے، پاکستانی قوانین اجازت نہیں دیتے کہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی عوام کو افواج اور حکومت کے خلاف بغاوت پر اکسایا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن صفدر کے خلاف بھی غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان نے بھی نواز شریف کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عوامی دباؤ کے تحت نواز شریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا سوچ رہے ہیں۔