Time 06 اکتوبر ، 2020
پاکستان

کسی کو حکومتی، مسلح افواج یا دیگر اداروں کے افراد کو کافر کہنے کا حق نہیں، پیغام پاکستان کانفرنس

اسلامی نظریاتی کونسل کے تحت پیغامِ پاکستان کانفرنس نے 20 نکاتی ضابطہ اخلاق کی منظوری دے دی۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گيا ہے کہ تمام شہری ریاست کے ساتھ اپنی وفاداری کے حلف کو نبھائیں، آزادی اظہار، اسلام اور ملکی قوانین کے ماتحت ہے، کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ حکومتی، مسلح افواج یا دیگر اداروں کے افراد کو کافر قرار دے۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق اسلام کے نفاذ کے نام پر جبر ، مسلح کارروائی، تشدد اور انتشار کی تمام صورتیں بغاوت سمجھی جائیں، کسی کے بارے میں کفر کے مرتکب ہونے کا فیصلہ صادر کرنا عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔

ضابطہ اخلاق کا عکس — فوٹو: وزارت مذہبی امور

ملک میں فرقہ واریت کے خاتمے اور مسلکی ہم آہنگی کے لیے تمام مسالک کے جید علماء کرام کی گول میز کانفرنس میں پیغامِ پاکستان کے تحت 20 نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کر دیا گیا۔

20 نکاتی ضابطہ اخلاق پر وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری سمیت تمام علماء نے دستخط کیے۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ شہری ریاست کے ساتھ اپنی وفاداری کے حلف کو نبھائیں، آزادی اظہار، اسلام اور ملکی قوانین کے ماتحت ہے، فرقہ ورانہ نفرت اور پاکستان کی اسلامی شناخت کے منافی کوئی پروگرام نشر نہ کیا جائے۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ کوئی شخص مسجد، امام بارگاہ، منبر و محراب اور مجلس میں نفرت انگیزی پر مبنی تقریر نہیں کرے گا، فرقہ ورانہ موضوعات کے حوالے سے ٹی وی، اخبارات اور سوشل میڈیا پر متنازع گفتگو نہیں کی جائے گی۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق اسلام خواتین کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے، ان کی تعلیم ، روزگار اور ووٹ کے حق کا تحفظ کیا جائے گا— فوٹو: وزارت مذہبی امور

ضابطہ اخلاق کے مطابق اسلام خواتین کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے، ان کی تعلیم ، روزگار اور ووٹ کے حق کا تحفظ کیا جائے گا، ہر فرد غیرت کے نام پر قتل، قران پاک سے شادی، ونی، کاروکاری اور وٹہ سٹہ سے باز رہے۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق پاکستان کے غیر مسلم شہریوں کاحق ہے کہ وہ اپنے مذہب اور مذہبی رسومات کی ادائیگی اپنے عقائد کے مطابق کریں، یہ کہ سرکاری ، نجی اور مذہبی تعلیمی اداروں کے نصاب میں اختلاف رائے کے آداب کو شامل کیا جائے گا، کوئی شخص نہ دہشت گردی کو فروغ دے گا نہ ذہنی و جسمانی تربیت کرے گا اور نہ ہی بھرتی کرے گا۔

ضابطہ اخلاق میں شامل ہے کہ کسی کے بارے میں کفر کے مرتکب ہونے کا فیصلہ صادر کرنا عدالت کا دائرہ اختیار ہے، مسلمان کی تعریف وہی معتبر ہے جو دستور پاکستان میں درج ہے، لہٰذا اپنے مسالک اور عقائد کی تبلیغ حق ہے لیکن کسی شخص، ادارے یا فرقے کے خلاف نفرت انگیزی یا بے بنیاد الزام لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق ہر فرد ریاست کے خلاف لسانی، علاقائی، مذہبی اور فرقہ ورانہ تحریکوں کا حصہ بننے سے گریز کرے، علماء ، مشائخ اور ہر شعبہ زندگی کے افراد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج کی بھرپور حمایت کریں تاکہ معاشرے سے تشدد کا خاتمہ کیا جاسکے۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق کسی فرد کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ حکومتی ، مسلح افواج یا دیگر سیکیورٹی اداروں کے افراد کو کافر قرار دیں، اسلام کے نفاذ کے نام پر جبر، ریاست کے خلاف مسلح کارروائی ، تشدد اور انتشار کی تمام صورتیں بغاوت سمجھی جائیں، پاکستان کے شہریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ شریعت کے نفاذ کے لیے پرامن جدوجہد کریں۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق دستور پاکستان کی اسلامی ساخت اور قوانین پاکستان کا تحفظ کیا جائے گا۔

مزید خبریں :