19 اکتوبر ، 2020
اینکرز کے کوٹ اور دوپٹوں پر لگی ’’پنک ربن‘‘ کا مقصد ناظرین کو ہر لمحہ ’’ ماہ اکتوبر: بریسٹ کینسر سے آگاہی کا مہینہ ‘‘ کے طور پرآگاہ کرنا ہے۔
جس کا مقصد آگاہی کے ساتھ ساتھ بروقت بریسٹ کینسر یعنی چھاتی کے سرطان کی تشخیص کے ساتھ ساتھ اس مہلک مرض سے ہونے والی اموات میں کمی لانا ہے۔
چھاتی کا کینسر جلد کے کینسر کے بعد خواتین میں پایا جانے والا سب سے عام مرض ہے۔ پاکستانی خواتین میں بریسٹ کینسر کی شرح ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔ ساتھ ہی یہ پاکستانی خواتین میں اموات کی دوسری بڑی وجہ بھی یہی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی ہر 9 میں سے ایک عورت اپنی زندگی کے کسی نہ کسی حصے میں چھاتی کے سرطان کا شکار ہوتی ہے۔
ایک اوراندازے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ہر سال 83000 خواتین میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوتی ہے جس میں سےتقریباً 40000 خواتین موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔
کینسر اس وقت ہوتا ہے جب انسانی جینز میں تغیر تبدیلی (Mutation) رونما ہو جس کا براہ راست اثر خلیوں کی نشوونما پر پڑتاہے۔ تبدیلی کا یہ عمل خلیات کو ایک بے قابو طریقہ سے تقسیم کردیتا ہے۔
اسی طرح بریسٹ کینسر چھاتی میں نشوونما پانے والا کینسر ہے جو عموما چھاتی کی نالیوں یا لوبیول کے علاوہ فیٹی ٹشوز میں بھی پایا جاسکتا ہے۔عام طور پر یوں کہا جاسکتا ہے کہ بریسٹ کینسر چھاتی میں بننے والی رسولی یا گلٹی کو کہا جاتا ہےجو چھاتی میں تکلیف اور اس کی ساخت میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔
چھاتی کا ہر کینسر مختلف علامات کا باعث بن سکتا ہے ان میں بہت سی علامات یکساں اور بہت سی مختلف ہوسکتی ہیں ۔عام طور پر پائی جانے والی علامات درج ذیل ہیں ۔
اگر آپ کو ان میں سےکسی ایک علامت کا سامنا ہے تو یہ لازمی نہیں آپ بریسٹ کینسر میں مبتلا ہیں۔ تاہم اگر چھاتی میں گلٹی کے ساتھ کسی اور علامت کا سامنا کرنے تو لازمی طوراپنے معالج سے رابطہ کریں ۔
بریسٹ کینسر کی اسٹیجز کا تعلق چھاتی میں بننے والی گلٹی اور اس کے پھیلاؤ پر منحصر ہے ۔طبی ماہرین کے مطابق بریسٹ کینسر کی 5مختلف اسٹیجز ہیں۔
بریسٹ کینسر کی یہ اسٹیج دراصل بریسٹ کینسر کی قسم DCIS ہے جس میں کینسر کے خلیات چھاتی کی نالیوں تک ہی رہتے ہیں اور قریبی بافتوں تک ان کا پھیلاؤ نہیں ہوپاتا۔
اسٹیج:A1 اس اسٹیج میں ٹیومر کی چورائی2 سینٹی میٹریا اس کم ہوسکتی ہے جس سے لمف نوڈز متاثر نہیں ہوتے۔
اسٹیجB 1 :اس اسٹیج میں کینسر لمف نوڈز میں پایا جاتا ہے اور یا تو چھاتی میں کوئی ٹیومر نہیں ہوتا ہے یا پھر پائے جانے والے ٹیومر کا سائز 2سینٹی میٹر سے چھوٹا ہوتا ہے۔
اسٹیج 2 A :اس اسٹیج کا کینسر 2سینٹی میٹر سے چھوٹا ہوتا ہے اور لمف نوڈز کے نزدیک 1-3 پھیل چکا ہوتا ہے۔یا پھر 2 سے5 کے درمیان لیکن کسی بھی لمف نوڈز میں اس کا پھیلاؤ نہیں پہنچ پاتا۔
اسٹیج :2B یہ ٹیومر 2 سے 5 سینٹی میٹر کا ہوتا ہے اور لمف نوڈز کے ایگزلری میں 1-3 پھیلتاہے یا پھر 5 سینٹی میٹر سے بڑا ہوتا ہے لیکن کسی بھی لمف نوڈ میں نہیں پھیلا ہوتا ۔
اسٹیجA3 :اس اسٹیج پر کینسرکا محور لمف نوڈ کے اردگرد 4-9 تک پھیل چکا ہوتا ہےجب کہ بنیادی ٹیومر کسی بھی سائز کا ہوسکتا ہے۔
اسٹیجB3 : اس اسٹیج میں ٹیومر 5سینٹی سے زیادہ لمبا ہو کر پھیل جاتا ہے۔
اسٹیج 3C :اس اسٹیج میں لمف نوڈز پر 10سینٹی میٹر ٹیومر پایا جاتا ہےلمف نوڈزکالر بونی یا انٹرنل میمری نوڈز پر پایا جاتا ہے۔
اس اسٹیج میں ٹیومر کا سائز کتنا بھی بڑا ہوسکتا ہے جبکہ اس کینسر کے خلیات قریبی اور دور لمف نوڈز کے ساتھ ساتھ دور دور اعضاء تک پھیل جاتا ہے۔
بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے طبی ماہرین جن ٹیسٹ کو ضروری سمجھتے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
چھاتی کی نچلی سطح جاننے کا سب سے عام طریقہ ایک امیجنگ ٹیسٹ ہے جسے میموگرام کہا جاتا ہے۔ 40 یا اس زائد عمر کی خواتین بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے سالانہ میموگرام کرواتی ہیں۔
چھاتی کاالٹراساؤنڈ آواز کی لہروں کا استعمال کرتے ہوئے چھاتی کے گہرےخلیات کی تصویر بناتا ہے۔یہ الٹراساؤنڈ طبی ماہر کو ٹیومر اور دیگر امراض کے درمیان فرق میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اگر الٹراساؤنڈ یا میموگرام کا طریقہ یہ جاننے کے لیے کافی نہیں کہ آیا آپ کو کینسر ہے یا نہیں ڈاکٹر آپ کو بائیوپسی تجویز کرتے ہیں۔
بائیوپسی کے طریقے کار کی ایک نہیں کئی اقسام ہیں۔ اس ٹیسٹ کے دوران آپ کا ڈاکٹر مخصوص حصے سے ٹشوز نکال کر ان کی جانچ کرتا ہے۔