21 اکتوبر ، 2020
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ سَن اسکرین کا استعمال صرف موسم گرما میں ہی کیا جاتا ہے۔ اگر کچھ ایسے ہی خیالات آپ کے بھی ہیں تو اب وقت آ گیا ہے کہ انہیں تبدیل کر دیں۔
کیونکہ سن اسکرین کا استعمال خشک وسرد موسم میں بھی آپ کی جلد کے لیے اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ گرم موسم میں۔
سرد موسم میں سن اسکرین کا استعمال آپ کی جلد کو کتنے فائدے پہنچاسکتا ہے آئیے جانتے ہیں۔
UVB سورج کی الٹراوائلٹ شعاعوں یعنی UV کی ایک قسم ہے جسے عام طور پر جلانے والی شعاعیں بھی کہا جاتا ہے۔
جلد پر براہ راست پڑنے والی یہ شعاعیں سن برن کا سبب بنتی ہیں اگرچہ گرم موسم میں یہ شعاعیں زیادہ طاقتور ہوجاتی ہیں لیکن سرد موسم میں بھی یہ شعاعیں جلد کو نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتی ہیں۔
چونکہ سرد موسم میں سورج زمین سے زیادہ نزدیک ہوجاتا ہے لہٰذا جلد کے دھوپ سے جھلسنے کے خطرات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
سن اسکرین کے استعمال کی اہم وجہ جلد کے کینسر کے خطرات سے نمٹنا بھی ہے۔
UVBشعاعیں جنہیں جلد کے کینسر سے منسلک کیا جاتا ہے سرد موسم میں بھی انسانی جلد پر نقصان دہ اثرات مرتب کرتی ہیں یہی وجہ ہے ڈرماٹولوجسٹ SPF30 یا اس سے زائد ایس پی ایف والے اسکن کیئر کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں ۔
اسکن کیئر فاؤنڈیشن کے طبی ماہرین کے مطابق،ایس پی ایف 15سن اسکرین کا باقاعدہ استعمال جلد کے کینسر کی دوسری عام قسم اسکیومس سیل کارکینوما (SCC)کا خطرہ40 فیصد جب کہ جلدی کینسر کی خطرناک قسم میلانوما کاخطرہ 50 فیصد تک کم کردیتا ہے۔
اگر آپ بھی تاعمر اپنی جلد کو ایور گرین دیکھنا چاہتے ہیں تو سن اسکرین کا لازمی استعمال کریں ،جلد کے کینسر کی وجہ بننے والی سورج کی UVBشعاعیں جلد سے کولیجن ختم کرکے آپ کو عمر سے بڑا دکھانے کا باعث بنتی ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق ،جلد پر 90فیصد جھریاں پڑنے کی وجہ UVBشعاعیں ہی ہیں ۔
سن اسکرین کے فوائد سے متعلق کیے گئے ایک اور بین الاقوامی مطالعاتی نتائج کے مطابق سن اسکرین کا باقاعدگی سے استعمال عمر بڑھنے کے عمل کو 24 فیصد کم ظاہر کرتا ہے۔
سرد موسم میں شمالی علاقہ جات کی سیر پر جانے والے افراد زیادہ 30 سے 50 ایس پی ایف والے سن اسکرین کا استعمال لازمی کریں۔ برف یو وی شعاعوں کی عکاسی کرتی ہے لہٰذا ان علاقہ جات جانے والے افراد کے لیے سن اسکرین کا استعمال زیادہ ضروری تصور کیا جاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون مختلف عالمی جرائد میں شائع ہونے والی معلومات پر مشتمل ہے۔ کسی بھی دوا یا کریم کے انتخاب سے قبل اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں۔