باغبانی صحت مند زندگی کے لیے ضروری کیوں ؟

فوٹوفائل

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ملینیل (1981سے 1996 کے درمیان پیدا ہونے والے افراد) اور جنریشن زی (1990 سے 2010 کے درمیان پیدا ہونے والے افراد) کی بڑی تعداد انڈور پلانٹس کی اتنی دیوانی کیوں ہے؟

یا پھر سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد بالاخر کیوں کیکٹس، سوئس چیز ، چائینیر ایورگرین اور اسپائڈر پلانٹ جیسے انڈور پلانٹس کا انتخاب کرتی ہے؟

برطانوی مصنفہ الائس ونسیٹ کا تجربہ

مندرجہ بالا سوالات مشہور برطانوی مصنفہ الائس ونسیٹ نے اپنی حالیہ کتاب’’ Rootbound: Rewilding a Life میں اٹھائے۔

واضح رہے کہ ونسیٹ کی اس کتاب کے حوالے سے قارئین کی رائے ہے کہ دوران لاک ڈاؤن زیر نظر کتاب کے مطالعے نے ایک پرسکون ماحول کی فراہمی آسان بنا دی ہے۔

مصنفہ اس کتاب میں اپنے سوال کا جواب خود دیتے ہوئےکہتی ہیں کہ’’20کی دہائی کے دوران، جب میری زندگی توقع کے عین مطابق مختلف سمتوں میں تیزی سے رواں دواں تھی تو اس وقت مجھے سب سے زیادہ سکون باغبانی اور پودوں میں ملا۔

ان کا کہنا ہے کہ باغبانی ایک دھیمی، طبعی اور صبر آزما سرگرمی ہے جو ایک تیز رفتار زندگی میں پرسکون لمحات کی فراہمی آسان بناتی ہے۔

فوٹوفائل

مصنفہ اپنی کتاب میں مزید لکھتی ہیں کہ پودوں کے ساتھ میرا مضبوط جذباتی تعلق موجود ہے، طویل سردی کے بعد، مٹی کے توسط سے کسی نئے پودے کی واپسی کسی کو بھی سچی خوشی سے ہمکنار کر سکتی ہے۔

الائس ونسیٹ کا کہنا ہے کہ پودوں کی موسمی تبدیلی اور میرے ارد گرد موجود اس وسیع قدرتی دنیا سے میں نے زندگی میں کئی بار رہنمائی حاصل کی، یہی وجہ ہے کہ باغبانی میرے لیے ایک بے حد غوروفکر کی بات ہے۔

آپ ان ڈور پلانٹس کا انتخاب کیوں کریں؟

فوٹوفائل

پودوں کے فوائد پر کی جانے والی تحقیق ثابت کرتی ہیں کہ انڈور پلانٹس، ارتکاز اور پیداواری صلاحیت کو 15فیصد بڑھا دیتے ہیں جبکہ تناؤ کی سطح کم کرتے ہوئے مزاج کو بھی بہتر بناتے ہیں۔

یہی وجوہات ہیں جس کی بناء پر کہا جاتا ہے کہ ہر گھر کا کچھ حصہ نہ صرف باغبانی کے لیے مختص کیا جائے بلکہ اس حصے میں باقاعدگی سے وقت گزارنا بھی انسانی صحت کے لیےلازم و ملزوم ہے۔

تناؤ کی سطح کم کرنے کے لیے

جرنل آف سائیکولوجیکل اینتھروپولوجی میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق، آفس اور گھر میں موجود پودے آپ کو قدرت سے قریب تر رکھنے کے ساتھ آرام دہ اور  پرسکون ماحول بھی فراہم کرتے ہیں۔

زیر غور تحقیق میں شامل شرکاء کو دو مختلف قسم کے کام تفویض کیے گئے، ایک گروپ کو کمپیوٹر ٹاسک جب کہ دوسرے گروپ کو باغبانی بطور ٹاسک دیا گیا، کام کی تکمیل کے بعد ماہرین کی جانب سے شرکاء میں تناؤ سے منسلک حیاتیاتی عوامل کی پیمائش کی گئی۔

نتائج نے واضح کیا کہ باغبانی کرنے والے گروپ میں کمپیوٹر ٹاسک گروپ کے برعکس تناؤ کی سطح بے حد کم دیکھنے میں آئی۔

بہتر اور معیاری نیند کے لیے پودوں کا انتخاب

فوٹوفائل

اگرچہ پودے سارا دن ہی آکسیجن خارج کرتے ہیں لیکن جب رات کے وقت فوٹوسینتھیز کا عمل رک جاتا ہے تب زیادہ تر پودے چیزوں کو تبدیل کرتے ہوئے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج شروع کر دیتے ہیں۔

تاہم ان ڈور پلانٹس کے طور پر ایسے پودوں کا انتخاب کیا جائےجو رات میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے بجائے بہتر نیند کے لیے معاون آکسیجن کا اخراج کریں۔

جس کے لیے ماہرین کی جانب سےآرچڈ، سکولینٹ، اسنیک پلانٹ اور برومولڈ جیسے پودے تجویز کیے جاتے ہیں۔

پانی کے اخراج کے لیے

فوٹوسینتھیسز اور سانس لینے کے عمل کے طور پرپودے نم بخارات کا اخراج کرتے ہیں یہ صورتحال اردگرد فضا میں موجود نمی کی مقدار بڑھا دیتی ہے۔

پودے چونکہ 97 فیصد جذب کیا گیا پانی خارج کر دیتے ہیں لہٰذا بیڈروم کے لیے متعدد پودوں کے انتخاب کے ذریعے فضا میں موجود نمی کو بڑھایا جا سکتا ہے، یہ انتخاب سانس کی تکالیف دور کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

باغبانی بطور علاج بھی

فوٹوفائل

ذہنی بیماری میں مبتلا افراد کے علاج کے لیے باغبانی بطور علاج بھی موثر ثابت ہو سکتی ہے۔

ماہرین ڈیمنشیا، ڈپریشن اور انزائٹی کا شکار افراد کے علاج کے لیے باغبانی تھراپی کا ہی انتخاب کرتے ہیں۔

بیماری سے جلد صحتیاب ہونے کے لیے

کسی بیماری، سرجری یا چوٹ لگنے کی صورت پودوں اور  پھولوں کے نزدیک ہونا بھی جلد صحتیابی کا باعث بن سکتا ہے۔ 

رواں برس ہی کی گئی ایک تحقیق کے مطابق اسپتال کے وہ مریض جو دوران علاج پودوں اور پھولوں کے نزدیک ہوتے ہیں انھیں ان افراد کی نسبت جو پودوں پھولوں کے نزدیک نہیں ہوتے، کم درد کش ادویات کے استعمال کی ضرورت پڑتی ہے۔

مزید خبریں :