27 اکتوبر ، 2020
پشاور کے علاقے دیر کالونی میں کوہاٹ روڈ پر واقع مسجد سے متصل مدرسے کے مرکزی ہال میں درسِ قرآن کے دوران دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد شہید جب کہ 112 سے زائد زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق دھماکے سے پہلے ایک مشکوک شخص ہال میں طلبہ کے درمیان ایک بیگ رکھ کر چلا گیا، دھماکے کی شدت سے فرش میں گڑھا پڑ گیا، ایک حصے میں آگ لگ گئی، منبر کی دیوار کا کچھ حصہ گر گیا۔
درس دینے والے مولانا رحیم اللہ حقانی معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق دھماکا ٹائم ڈیوائس کی مدد سے کیا گیا جس میں 5 کلو بارودی مواد اور چھرے استعمال کیے گئے تھے۔
پولیس کے مطابق زیادہ نقصان پہنچانے کے لیے دھماکا مسجد کے مرکزی ہال میں کیا گیا، دھماکے کے چند گھنٹوں بعد مسجد میں صفائی کے بعد نماز ظہر ادا کی گئی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ درس شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے دھماکا ہوا، زيادہ تر طلبہ بیرون شہر کے تھے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہداء کے ورثاء کے لیے پانچ، پانچ لاکھ جبکہ زخمیوں کے لیے دو دو لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب صدر مملکت، وزیراعظم، اور ملک بھر کی سیاسی و سماجی شخصیات نے دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال (ایل آر ایچ) کے مطابق ان کے پاس 7 افراد کی لاشیں اور 72 زخمی لائے گئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق شہدا میں کوئی بچہ نہیں، شہداء کی عمریں 20 سے 30 برس کے درمیان ہیں تاہم 4 بچے زخمی ہوئے ہیں۔
ترجمان ایل آر ایچ کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں زیادہ تر جھلسے ہوئے ہیں اور 10 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے دھماکا طلبہ کے درمیان ہوا جب کہ درس دینے والے مولانا رحیم اللہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
سی سی پی او پشاور کے مطابق دھماکے سے قبل ایک مشکوک شخص ہال میں طلبہ کے درمیان ایک بیگ رکھ کر گیا اوردھماکے سے فرش میں گڑھا پڑ گیا۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکے کے باعث ایک حصے میں آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں منبر کی دیوار کا کچھ حصہ گر گیا جب کہ کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
مدرسے میں دھماکے کے چند گھنٹوں بعد ہی مسجد میں صفائی کرنے کے بعد ظہر کی نماز ادا کی گئی۔
ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق دھماکا ٹائم بم کے ذریعے کیا گیا جبکہ دھماکا خیز مواد بیگ میں رکھ کر مدرسے لایا گیا تھا، واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بہت ہی منظم طریقے سے دھماکا کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دھماکے میں 4 سے 5 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و سینیٹر شبلی فراز نے پشاور میں مدرسے میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلبہ پر حملہ کرنے والوں کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ شہداء کے لواحقین سے دلی اظہارتعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والوں کے مذموم عزائم خاک میں ملائیں گے۔
انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخوا پولیس ثناء اللّٰہ عباسی نے دھماکے میں متعدد افراد کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردی سے متعلق عمومی تھریٹ موجود تھا۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ثقافت شوکت یوسفزئی نے مدرسے میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا مذہب سے تعلق نہیں ہے۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ علاقے میں کافی عرصے سے امن تھا اور سیکیورٹی بھی بہتر تھی، کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گردی کا تھریٹ الرٹ تھا، تھریٹ کے بعد سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی تھی۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کی ہے، دہشت گرد اپنے مقاصد کے لیے سافٹ ٹارگٹ دیکھتے ہیں اور بچے اور مدرسے سافٹ ٹارگٹ تھے۔