28 اکتوبر ، 2020
قطری حکام کو دوحہ ائیرپورٹ پر خواتین کو طیاروں سے اتار کر زبردستی جسمانی اور طبی معائنہ کرانے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں قطری دارالحکومت دوحہ کے ائیرپورٹ کے بیت الخلاء سے ایوی ایشن حکام کو ایک نومولود بچی ملی تھی جس کے بعد حکام کی جانب سے پرواز کے لیے تیار 10 ہوائی جہازوں سے خواتین مسافروں کو اتارکر ان کا طبی معائنہ کیا گیا تھا تاکہ زچگی کا ثبوت ملنے پر بچے کی ماں کی شناخت کی جاسکے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ائیرپورٹ کے بیت الخلاء سے ایک نومولود بچی ملی تھی جو کہ تھیلے میں ڈال کر کچرے کے ڈبے میں رکھ دی گئی تھی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق روکی جانے والی پروازوں میں دوحہ سے سڈنی جانے والی پرواز بھی شامل تھی جس میں 18 خواتین کا معائنہ کیا گیا جن میں سے 13 آسٹریلوی خواتین تھیں۔
آسٹریلیا کی جانب سے اس معاملے پر سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے واقعےکو انتہائی افسوس ناک، اشتعال انگیز اور تکلیف دہ قرار دیاگیا ہے۔
قطر نے اعلان کیا ہےکہ وہ دوحہ ائیرپورٹ پرخواتین مسافروں کے جسمانی معائنے کے و اقعےکی تحقیقات کرےگا۔
قطری حکام کاکہنا ہے کہ یہ اقدام طبی ماہرین کے مشورے پر کیاگیا تاکہ بچی کو محفوظ حالت میں اس کی ماں کے پاس پہنچایا جاسکے تاہم خواتین مسافروں کی ذاتی آزادی متاثر ہونے پرافسوس ہے، قطری حکومت کےمطابق نوزائیدہ بچی خیریت سے ہے اور اس کی ماں کے حوالے سے کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔