Time 30 اکتوبر ، 2020
پاکستان

عدالت نے پولیس کو نو مسلم آرزو فاطمہ کے شوہر اور اہل خانہ کی گرفتاری سے روک دیا

سندھ ہائی کورٹ نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کرے شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کے کیس میں پولیس کو آرزو فاطمہ کے شوہر علی اظہر اور اس کے اہل خانہ کی گرفتار سے روک دیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں اپنی مرضی سے اسلام قبول کرکے شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے اپنے تحریری حکم میں پولیس کو آرزو فاطمہ کے شوہر علی اظہر اور اس کے اہلِ خانہ کی گرفتار سے روک دیا ہے۔

عدالت نے ایس ایچ او تھانہ پریڈی کو حکم دیا کہ پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ، ایس ایچ او فریئر تھانے و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 11 نومبر کو جواب طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ درخواست گزار آرزو فاطمہ نے مؤقف اختیا کیا تھا کہ میرا تعلق عیسائی گھرانے سے تھا مگر بعد میں اسلام قبول کرلیا، میں نے اپنے گھر والواں کو بھی اسلام قبول کرنے کا کہا مگر انہوں نے انکار کردیا جبکہ میں نے بغیر کسی دباؤ کے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے۔

آرزو نے بتایا کہ اپنی مرضی سے علی اظہر سے پسند کی شادی کی ہے، پسند کی شادی کرنے پر میرے والد نے میرے شوہر کی پوری فیملی کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے۔

مزید خبریں :