پاکستان
Time 11 نومبر ، 2020

آئی جی سندھ کے اغوا کا معاملہ: ن لیگ کا انکوائری پر تحفظات کا اظہار

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماؤں نے آئی جی سندھ کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی  انکوائری پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انکوائری رپورٹ نہیں آئی بلکہ ایک خلاصہ آیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ کچھ افسران نے جذبات میں آکر آئی جی کو اغوا کر لیا۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جذبات میں آئی جی کو اغوا کیا جا سکتا ہے تو عوامی تکلیف دورکرنے کو جذبات میں اختیارات سے تجاوز بھی کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی جی کے اغوا کے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں، آئی جی اغوا کی رپورٹ کو پبلک ہونا چاہیے، ورنہ ابہام رہے گا۔ 

قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی رہنما خواجہ آصف کا رپورٹ کے حوالے سے کہنا ہے کہ رپورٹ نتیجہ خیز ہوتی تو یہ مثبت قدم ہوتا، افسران کے خلاف انکوائری پبلک کی جائے تو نواز شریف کے عدم اطمینان کا ازالہ ہو جائے گا۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر کا پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' گفتگو کے دوران کہا کہ آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز میں عوامی دباؤ کا ذکر ہے، یہ دباؤ تحریک انصاف کے وزراء کی طرف سے ڈالا جا رہا تھا۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ اصل سبکی حکومت اور وزیر اعظم کی ہوئی۔

خیال رہےکہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج نے مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے واقعے پر انسپکٹر جنرل(آئی جی) سندھ کے تحفظات کے معاملے کی تحقیقات مکمل کرکے سندھ رینجرز اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے متعلقہ افسران کو ذمہ داریوں سے ہٹادیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہاگیا ہےکہ متعلقہ افسران نے شدید عوامی ردِ عمل اور تیزی سے بدلتی ہوئی کشیدہ صورتحال کے پیشِ نظر سندھ پولیس کے طرزِ عمل کو اپنی دانست میں ناکافی اور سُست روی کا شکار پایااور اپنی حیثیت میں جذباتی رد عمل کا مظاہرہ کیا، متعلقہ افسران کو ایسی صورتحال سے گریز کرنا چاہیے تھا جس سے ریاست کے دو اداروں میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔

واقعے کا پسِ منظر

واضح رہےکہ مزار قائد پر نعرے بازی کے سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کو 19اکتوبر کو کراچی کے نجی ہوٹل سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان کی گرفتاری کے لیے آئی جی سندھ پر دباؤ ڈالے جانے کی خبریں موصول ہوئی تھیں۔

واقعے کے بعد آئی جی سندھ سمیت صوبے کے تمام اعلیٰ افسران نے احتجاجاً چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ کیا تھا جب کہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی اس حوالے سے تحفظات کا اظہارکیا تھا اور آرمی چیف سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نےکراچی واقعے پر بلاول بھٹو زرداری کو ٹیلی فون کیا تھا اور تحقیقات کی یقین دہانی کرائی تھی۔

مزید خبریں :