15 نومبر ، 2020
اسلام آباد: توانائی کا گردشی قرضہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے وقت 18 اگست 2018 کو توانائی کا گردشی قرض 1100 ارب روپے تھا جو 13 نومبر 2020 کو بتدریج بڑھ کر 2400ارب روپے تک چلا گیا ہے۔
ذرائع پانی و بجلی کا کہنا ہے کہ گردشی قرض بڑھنے کے باعث ملک میں فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ میں کمی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
وزارت پانی و بجلی کے اندرونی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ گردشی قرضے کو نیچے لانے کے لیے حکومت نے انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز سے 6 ہفتے سے جاری مذاکرات کو نتیجہ خیز بنایا ہے جس سے آئی پی پیز کی بجلی سستی ہو جائیگی مگر اس سے نئے آنے والے نجی شعبے کے آئی پی پیز کے مالکان میں خدشات بھی جنم لینے لگے ہیں۔
خاص طور پر چین کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں جس میں دنیا کی سب سے بڑی ڈیم بنانے والی کمپنی تھری گورجز جس نے چین میں دنیا کا سب سے بڑا 30 ہزار میگاواٹ پن بجلی بنانے والا ڈیم بنایا۔
اس کمپنی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہم سات بڑے بڑے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ بنا رہے ہیں‘ ہمارا کیا بنے گا۔