امریکی گلوکارہ کی 'کاون' کی آزادی کے سفر پر مبنی دستاویزی فلم

فائل:فوٹو

عالمی شہرت یافتہ امریکی گلوکارہ شیر، اسمتھسونین چینل کے تعاون سے دنیا کے تنہا ترین ہاتھی ’کاون‘ کے محفوظ پناہ گاہ میں منتقلی کے حوالے سے دستاویزی فلم پر کام کر رہی ہیں۔

اسلام آباد کے مرغزار چڑیاگھر کے ہاتھی کاون کی محفوظ ترین بناہ گاہ میں منتقلی کے لیے  گلوکارہ شیر کی تنظیم فری دی وائلڈ "Free The Wild" پیش پیش رہی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کاون کی کمبوڈیا منتقلی سے قبل گلوکارہ شیر نے اسلام آباد میں کاون کے ساتھ کچھ وقت گزارا، ساتھ ہی کاون کی آزادی کے سفر پر مبنی دستاویزی فلم کی شوٹنگ بھی کی۔

اسمتھسونین چینل کے بیان کے مطابق گلوکارہ شیر کا کہنا تھا کہ مجھے بذریعہ ٹوئٹر لوگوں سے کاون کے بارے میں پتہ چلا، شیر کا کہنا ہے کہ میں نے سوچا کہ کیسے اسے ٹھیک کر سکتی ہوں؟ کیسے اس ہاتھی کو بچا سکتی ہیں جو ہزاروں میل دور کئی سالوں سے قید میں ہے۔

شیر کہتی ہیں یہ فری دی وائلڈ کی پہلی امداد ہے جس پر انھیں فخر ہے۔

فائل:فوٹو

واضح رہے کہ جانوروں کے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم نے گزشتہ روز پاکستانی ہاتھی کاون کی اس کے نئے گھر کمبوڈیا منتقلی میں حصہ لیا۔

گزشتہ روز وائلڈ لائف کے درجنوں کارکنوں اور ماہرین نے جانوروں کی فلاح وبہبود کی تنظیم فور پوز کی سربراہی میں کاون ہاتھی کی کمبوڈیا کے شہر سیم ریپ منتقلی کو یقینی بنایا۔

یہ بھی پڑھیں

کاون کی منتقلی کے لیے ڈونرز کی جانب سے خصوصی پرواز کے ساتھ دو غیر ملکی ڈاکٹرز اور ٹیکنیکل اسٹاف بھی فراہم کیا گیا تھا۔

تنظیم فورپوزکے مطابقکاون کو لے جانے والے طیارے میں 200 کلو گرام کیلے اور خربوزے بھی موجود تھے۔ 

کاون کی کہانی 

ہاتھی کاون 1985 میں پاکستان کو سری لنکن صدرکی جانب سے تحفے میں ملا تھا، 35 سال یہاں گزارنے کے بعد اب کاون کمبوڈیا میں زندگی کے باقی ایام گزارے گا، بچوں کا دل بہلانے والے کاون نے اسلام آباد کے چڑیا گھر میں بہت مشکلات سہیں۔

کاون اپنی ساتھی ہتھنی کی موت کے بعد تنہائی کا شکار رہا جسے زنجیروں میں جکڑا گیا اور وہ چڑیا گھر انتظامیہ کی لاپرواہی کا شکار بھی رہا۔

کاون کے ساتھ زیادتی دیکھ کر امریکی پاپ گلوکارہ شیر اور رضاکاروں نے اس کی بہتر ماحول میں منتقلی کی مہم چلائی، سینیٹ نے بھی کاون کے ساتھ ناروا سلوک کا نوٹس لیا جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کاون کی محفوظ مقام پر منتقلی کے احکامات جاری کیے۔

مزید خبریں :