06 دسمبر ، 2020
پی ٹی آئی حکومت نے پی ڈی ایم کو خود جلسے کرنے کی اجازت دی،غالباََ یہ سوچ کرکہ عوام ان جلسوں میں شرکت نہیں کریں گے۔ جب یہ جلسے شروع ہوئے تو پھر کورونا کی آڑ میں حکومت کی مشینری حرکت میں آئی اور ان جلسوں کو روکنے کے لئے ماضی کی طرح ہر قسم کے حربے اپنا ئے گئے ،آرگنائزر کو پولیس کے ذریعے راتوں رات اُٹھوایا گیا ،مگر حزب اختلاف کے متحد ہ پلیٹ فارم سے کوششیں جاری رہیں اور آخر کار تمام جلسے کامیاب ہوتے گئے۔
البتہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سےاسے ناکام ترین کہا گیا،خاص طور پر آخری جلسہ ملتان میں تو 5دن تک عوام کو روکنے کے لئے شہر بھر میں ناکہ بندی کی گئی ۔ مولانا فضل الرحمٰن نے دھمکی دی تو وہ کام کر گئی اور عوام کی ریلیاں بغیر مزاحمت جلسہ گاہ میں پہنچ گئیں اور پی پی پی کی طرف سے بلاول بھٹو کی کورونا کی وجہ سے غیر حاضری پر ان کی بہن آصفہ کو میدان میں اتارا گیا ۔ملتان کے عوام سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے شہر میں آصفہ کو دیکھنے کے لئے گھروں کی چھتوں پرگھنٹوں کھڑے رہے ۔
اس جلسے کے درمیانی وقفے میں میاں نواز شریف کی والدہ کا لندن میں انتقال ہوا اور پھر ان کا جسد خاکی ہوائی جہاز سے لاہور لایا گیا ،جس کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ مریم نواز صاحبہ نے اسےسیاسی طور پر کیش کرانے کی بھر پور کو شش کی اور کہا جب وزیر اعظم عمران خان کی والدہ کا انتقال ہواتھا تو وہ اپنی والدہ کے جنازے میں شرکت کے بجائے لندن میں کا ئونٹی کھیلتے رہے ،مگر میری دادی نے میرے والد کی گود میں آخر سانسیں مکمل کیں ، تاہم میڈیا نے اس وقت کی اخباری فوٹو جاری کر دی جس میں عمران خان کائونٹی چھوڑ کر اپنی مرحومہ والدہ کے جنازے میں سوگوارکھڑے ہیں ۔
اسی دوران سابق وزیر خزانہ اور میاں نواز شرف کے سمدھی اسحاق ڈار جو 3سال سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔بی بی سی کو انٹرو یو دے بیٹھے اور قوم کو حیرت میں ڈال دیا کہ ان کی پاکستان میں 1پراپرٹی ہے ۔جو ان کا گھر ہے اس کے علاوہ دنیا میں کوئی اور پراپرٹی نہیں ہے حتیٰ کہ لندن اور دبئی میں بھی نہیں جبکہ بی بی سی کا نمائندہ اصرارکرتارہاکہ وہ مبالغہ آرائی کر رہے ہیں کہ کروڑوں ڈالرز کی جائیدادیں ان کے پاس ہیں اور اس سے بچنے کے لئے وہ 3سال سے نیب کا سامنا کرنے کے بجائے اورعدالت میں اپنے آپ کو بے قصور ثا بت کرنے کے بجائے لندن میں عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ اس 1گھنٹہ کے انٹرویو میں وہ مسلسل انکار کرتے رہے اگر چہ جوابات دیتے وقت ان کی زبان ان کا ساتھ نہیں دے رہی تھی۔
اب آخری میدان مارنے کے لئے لاہور کا جلسہ ہونا باقی ہے ۔13دسمبر کے لئے اس وقت مسلم لیگ (ن) والے اپنا پورا زور لگا رہے ہیں ،کیونکہ لاہور کو میاں صاحبان نے بہت نوازا،سنوارااورچمکایا، لہٰذا وہ توقع کر رہے ہیں کہ لاہور میدان مار لے گا تو مسلم لیگ (ن)کی عزت رہ جائے گی اور اس کے لئے ہمارے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب، مریم نواز اور پی پی پی سب مل کر زور لگا رہے ہیں ۔ مسلم لیگ (ن)بہت پُر امید ہے اور میاں صاحب یہاں اپنی بھڑاس خود نکالیں گے۔ قارئین جب سے پی ڈی ایم نے جلسے شروع کئے ہیں خصوصاََمیاں نواز شریف نے ’’مجھے کیوں نکالا‘‘کے بعد اپنی توپوں کا رخ قومی سلامتی کے اداروں کی طرف کر رکھا ہے اندیشہ ہے کہ لاہور کے جلسے میں تو وہ حدیں ہی پار کر جائیں گے۔جس کا ردعمل بھی ضرور ہو گا ۔
پنجاب کا مزاج دوسرے صوبوں سے ذرا مختلف ہے جس کا اندازہ میاں نواز شریف تو لگا نے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ شہباز شریف اس کو اچھی طرح جانتے ہیں ،یہ نیب کا معاملہ نہیں جو 2،ڈھائی سال گزرنے کے باوجود یہ تمام نیب زدگان صرف عدالتوں کی پیشیاں بھگتارہے ہیں ۔ اس ادارے سے کھل کر ٹکر لینے سے مسلم لیگ (ن)کا مستقبل داؤ پر لگنے کا پورا پورا امکان ہے ۔یہ غلطی میاں نواز شریف ،پر ویز مشرف سے ٹکرا کر کر چکے ہیں ۔قسمت کے دھنی تھے اور ماں باپ کی دعاؤں سے واپس آگئے ، اب تو صرف وقت فیصلہ کرے گا، کب تک لندن میں رہیں گے ،اب تو طلبی وارنٹ بھی جاری ہو گئے ہیں ،کب تک ان سے بچیں گے؟۔شیخ رشید تو دونوں بھائیوں کے درمیان علیحدگی کا ٹائم ٹیبل بھی دے چکے ہیں۔میاں نوازشریف لندن کی سیاست کریں گے تو مجبوراََ شہباز شریف پاکستان کی سیاست اور مسلم لیگ (ن)کو بچانے کی پوری کو شش کریں گے ۔اس کے لئے قوم کو 13دسمبر کا انتظار کرنا ہو گا ۔اب یہ عمران خان کے بس میں بھی نہیں رہا کہ وہ 2بڑوں کے ٹکراؤ سے کیسے نمٹیں۔ان کی تو پوری ٹیم نکمی اور ہاں میں ہاں ملانے کے سوا کچھ جانتی ہی نہیں ، اب سارا نزلہ وزیر اطلاعات شبلی فراز پر ہی گرے گا۔اللہ اللہ خیر صّلَا۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔