12 دسمبر ، 2020
کراچی سرکلر ریلوے محکمہ ریلوے کے لیے سفید ہاتھی بن گیا۔
ذرائع کےمطابق سرکلر ریلوے پر 20 دنوں میں ایک کروڑ روپےکےاخراجات ہوئے اور آمدن 4 لاکھ روپے ہوسکی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ 20 نومبر تا 10 دسمبر ریلوےکے یومیہ 5 لاکھ روپے سے زائد سرکلر ریلوے پر خرچ ہو رہے ہیں، سرکلر ریلوے میں چلنے والےانجن، ڈیزل اور پاوروین کایومیہ خرچہ ڈھائی لاکھ روپے ہے جب کہ ٹرین کی مرمت کا یومیہ خرچہ 2 لاکھ سے زائد ہے۔
دستاویزت کے مطابق کراچی سرکلر ٹرین میں بیک وقت 500 مسافر سفر کرسکتے ہیں لیکن سٹی اسٹیشن سےصبح چلنے والی سرکلرٹرین میں صرف 30 سے 50 مسافر سفرکرتے ہیں جب کہ دھابے جی تا سٹی اسٹیشن ٹرین میں 80 سے 150 مسافر سفر کرتے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق 10 دسمبر کو صبح سٹی اسٹیشن تا دھابے جی سرکلرٹرین میں صرف 55 مساف رتھے اور روز دھابے جی تا سٹی اسٹیشن 110 مسافروں سے 3300 روپے کی آمدن ہوئی۔
واضح رہےکہ سپریم کورٹ کے حکم پر گزشتہ ماہ 19 نومبر کو کراچی سرکلر ریلوے کو 25 سال بعد جزوی طور پر بحال کیا گیا تھا۔