18 دسمبر ، 2020
ن لیگ کے صدر شہبازشریف اور حمزہ شہباز پر25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے الزام کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے تحقیقات شروع کردیں۔
لاہورمیں ایف آئی اے ٹیم نے کوٹ لکھپت جیل میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف سے بیرون ملک جائیداد،آف شورکمپنیوں اور 25 ارب روپے کی ٹرانزیکشن سے متعلق تحقیقات کیں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ چپڑاسی اور ملازمین کے اکاؤنٹس میں پیسےآنےکاعلم نہیں، بیرون ملک جائیداد کاتمام ریکارڈ گوشواروں میں موجود ہے۔
ایف آئی اے کی ٹیم دو گھنٹے کوٹ لکھپت جیل میں رہی اور شہباز شریف سے 5 سوالات کیے۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف سے ان کی اور فیملی کی بیرون ملک جائیداد، آف شور کمپنیوں،حوالہ ہنڈی کی رقم اور رمضان شوگر ملز کے چپڑاسی اور کلرکس کےاکاؤنٹ میں 25 ارب روپے کی ٹرانزیکشن سےمتعلق سوالات کیے گئے۔
ذرائع کےمطابق شہبازشریف کا کہناتھاکہ انہوں نے ایک دھیلےکی کرپشن نہیں کی، حوالہ ہنڈی کاروبار کو نہیں جانتا، نہ اس کےذریعےکبھی ٹرانزیکشن کی، کمپنی کے اکاؤنٹس کی دیکھ بھال چیف فنانشل آفیسرکی ذمہ داری ہے، چپڑاسی اور ملازمین کے اکاؤنٹس میں پیسے آنےکاعلم نہیں، بیرون ملک جوجائیدادہےاس کاتمام ریکارڈجمع کروائے گئے گوشواروں میں موجود ہے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد مردان کی سربراہی میں ایف آئی اے اینٹی کرپشن ونگ کی 3 رکنی ٹیم تحقیقات کیلئے کوٹ لکھپت جیل پہنچی تھی جہاں اس نے شہبازشریف سے تحقیقات کی۔
ایف آئی اے اینٹی کرپشن ونگ نے تحقیقات کے انتظامات کرنے کےلیے جیل حکام کو خط لکھا تھا۔