24 دسمبر ، 2020
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے صوبے بھر میں غیر تصدیق شدہ سی این جی سلینڈرز پر پابندی عائد کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو غیر معیاری سلینڈرز کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دے دیا۔
اسکولز وین اور دیگر گاڑیوں میں سی این جی سلینڈر کے استعمال کے خلاف درخواست پر سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔
ہائیڈرو کاربن ڈویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ یومیہ 20 سے 25 سلینڈرز چیک ہونے آتے ہیں، کوئی حادثہ ہو تو پھر 150 سی این جی سلینڈرز چیک ہونے آتے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سڑکوں پر سی این جی سلینڈر لگانے کی دکانیں بند کیوں نہیں کراتے۔
نمائندہ سندھ حکومت نے کہا کہ یہ سندھ حکومت کا مینڈیٹ نہیں ہے، یہ اوگرا اور دیگر حکام کا کام ہے، پھر بھی ڈپٹی کمشنرز کو ایکشن لینے کا کہا ہے۔
سابق نائب صدر سی این جی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سندھ میں 35 نئی ورکشاپ بنی ہیں جہاں سی این جی سلینڈر چیک ہوں گے، کچھ عرصے میں اسکینر لگنا شروع ہوں گے جو سلینڈر چیک کریں گے۔
ٹریفک پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر گاڑیوں کے سی این جی سلینڈر چیک کرتے ہیں، جو سلینڈر ایچ ڈی آئی پی سے منظور شدہ نہیں ہوتا اس کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔
جسٹس محمد مظہر نے استفسار کیا کہ لوگ روڈ سے کہیں بھی سلینڈر لگوا لیتے ہیں ان کو کون چیک کرے گا؟
درخواست گزار طارق منصور نے کہا کہ زیادہ گیس بھروانے کے لیے سلنڈرز ٹیمپر کیے جا رہے ہیں، سی این جی ایسوسی ایشن ہی نہیں گاڑیوں کے مالکان کو بھی قانون پر عمل کے لیے پابند کیا جائے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سڑک پر جو سی این جی سلینڈر فروخت کر رہے ہیں وہ تو ایچ ڈی آئی پی سے منظور شدہ ہو۔
حکام ایچ ڈی آئی پی نے کہا کہ سڑکوں پر سی این جی سلینڈر فروخت کرنے والے غیر قانونی ہیں جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ سرٹیفائیڈ ورکشاپس بنانی چاہئیں یا نہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں کہ سرٹیفائیڈ ورکشاپس بنانی چاہئیں جبکہ وکیل اوگرا نے کہا کہ ورکشاپس 10 ہزار میں کام کرتی ہیں، سڑک پر بیٹھنے والے 2 ہزار میں وہ کام کرتے ہیں۔
فوکل پرسن سیکریٹری ٹرانسپورٹ یار محمد بھی سندھ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
سندھ ہائیکورٹ نے غیر تصدیق شدہ سی این جی سلینڈرز پر پابندی عائد کرتے ہوئے حکم دیا کہ ایچ ڈی آئی پی کے لائسنس یافتہ سلینڈرز نہ ہوں تو فوری کارروائی کی جائے۔
عدالت نے آئی جی سندھ کو صوبے بھر میں غیر معیاری سی این جی سلینڈرز کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
وکیل سی این جی ایسوسی ایشن نے کہا کہ تھوڑی سی مہلت مل جائے تاکہ عمل درآمد ہو سکے جس پر جسٹس مظہر علی نے استفسار کیا کہ کیا حادثہ مہلت دیتا ہے؟
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کوئی مہلت نہیں ملے گی اور کوئی غفلت برداشت نہیں کریں گے۔
سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی موٹر ویز کو بھی غیر تصدیق شدہ سلینڈرز والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایچ ڈی آئی پی سے تصدیق شدہ سلینڈر نہ ہو تو نکال لیا جائے۔
ہائیکورٹ نے سلینڈرز کی تنصیب کی ورکشاپس کے لیے لائسنس کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹر ایکسپلوزیو اور متعلقہ ادارے قانون کے مطابق لائسنس جاری کریں۔