29 دسمبر ، 2020
کراچی: سپریم کورٹ نے کراچی تجاوزات کیس میں رپورٹ جمع کرانے کےلیے وزیراعلیٰ سندھ کو ایک ماہ مہلت دےدی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کراچی میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس نے کراچی میں تجاوزات ہٹانے کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر ایڈووکیٹ جنرل، سیکرٹری بلدیات اور کمشنر کراچی پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور وزیراعلیٰ سندھ کو فوری عدالت طلب کرلیا۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بتائیں عدالتی احکامات پر کتنا عمل درآمد ہوا؟ اس پر کمشنر کراچی نےجواب دیا کہ میری ابھی تعیناتی ہوئی ہے، چیف جسٹس نے کمشنر کراچی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ آپ کو تیاری کرکے آنا چاہیے تھا، ان لوگوں کو پتا نہیں کیوں ہمارے سامنے پیش ہونے کے لیے بھیج دیتے ہیں، ان کو کیا معلوم شہر والوں کی کیا ضروریات ہیں۔
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کی سرزنش کرتے ہوئےکہا کہ اب آپ پر چارج فریم کرکے آپ کو سن لیتے ہیں، اب آپ کو جیل بھیج دیں گے، آپ کو پتا ہی نہیں کراچی کے مسائل کیا ہیں۔
جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ یہ کیس چار سال سے چلارہے ہیں اب تک کچھ نہی ہوا، ایک منزلہ عمارت کی اجازت پر کثیرالمنزلہ عمارت کھڑی کی جارہی ہیں، سرکاری زمینیں آپ کے ہاتھ سے نکل چکی ہیں، پراپرٹی رجسٹر کے بیس بیس اور رجسٹر بن چکے ہیں۔
بعد ازاں عدالت کے طلب کرنے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سپریم کورٹ پہنچ گئے جب کہ ان کے ہمراہ سعید غنی اور مرتضیٰ وہاب بھی عدالت پہنچے۔
چیف جسٹس پاکستان نے مراد علی شاہ سے مکالمی کیاکہ ہم زمینی حقائق دیکھ رہے ہیں وزیر اعلیٰ صاحب کیا تبدیل ہوا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے رپورٹ پیش کرنے کےلیے دو ہفتوں کی مہلت مانگی جس پر عدالت نے انہیں ایک ماہ کی مہلت دے دی۔