17 جنوری ، 2021
سابق سینیئر سپرٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) راؤ انوار کے جعلی پولیس مقابلے میں مارے گئے نقیب اللہ محسود کی تیسری برسی ہے۔
نقیب کی تیسری برسی کے موقع پر سماجی کارکن و وکیل جبران ناصر نے گرینڈ جرگے کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی۔
وکیل جبران ناصر کا کہنا تھا کہ اس کیس میں 30 ملزمان ہیں جن میں 7 پولیس والے اب بھی مفرور ہیں، تین سال گزر گئے 6 لوگ مفرور ہیں اور 5 پولیس والے اپنے بیان سے منحرف ہوگئے، ضلع ملیر میں انہیں افراد کو پوسٹنگ دی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں شواہد کو مٹا دیا گیا، راؤ انوار کو بری کرنے کی تیاری کی جارہی ہے، راؤ انوار کو 444 مقابلوں سے بری کرنے کی سازش ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ثناء اللہ عباسی کو انکوائری آفسر رکھا گیا تھا، اس آفسر کو ہٹا کر کے پی کے کا آئی جی لگایا ہے، ریاست کا مقابلہ راؤ انوار سے ہے، اگر نقیب کا مقدمہ ہارے تو ریاست ہارے گی۔
جبران ناصر کا کہنا تھا کہ مریم نواز، شاہد خاقان عباسی اور شہباز شریف جیل جا سکتے ہیں لیکن راؤ انوار جیل نہیں جاسکتا ہے، راؤ انوار کا پروٹوکول ریاست سے بڑا ہے تاہم وہ تمام پلیٹ فارم پر آواز بلند کریں گے۔