پاکستان
Time 26 جنوری ، 2021

براڈشیٹ اور نیب کے تنازعے سے متعلق نئے حیران کن حقائق سامنے آگئے

معلوم ہوا ہے کہ نواز شریف اور ساتھیوں کے بیرون ملک اثاثوں کا اندازہ ایک ارب ڈالر لگایا گیا جو قیاس آرائی پر مبنی تھا— فوٹو: فائل

براڈشیٹ اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے تنازعے سے متعلق نئے حقائق سامنے آگئے۔

معلوم ہوا ہے کہ نواز شریف اور ساتھیوں کے بیرون ملک اثاثوں کا اندازہ ایک ارب ڈالر لگایا گیا جو قیاس آرائی پر مبنی تھا، نیب کے پراسیکیوٹر جنرل فاروق آدم خان نے عدالت میں اپنے ہی حلف نامے سے انحراف کیا، فاروق آدم نے نواز شریف اور ساتھیوں سے متعلق جو دعوے 2010ء میں کیے تھے ان سے وہ 2015ء میں مُکر گئے۔

فاروق آدم خان نے عدالت میں کہا کہ 2010 میں وہ بیمارتھے،اس لیے ان کا نیا حلف نامہ قبول کیا جائے، دوسرے حلف نامے میں فاروق آدم خان نے کہا کہ اثاثوں سے متعلق دعوے افواہوں کی بنیاد پر کیے گئے تھے۔

حالاں کہ یہ فاروق آدم خان ہی تھے جنھوں نے نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان ہونے والا معاہدہ تیار کیا تھا۔ فاروق آدم خان نے نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کا عہدہ نیب کے اس وقت کے سربراہ جنرل امجد کی درخواست پر قبول کیا تھا۔

فاروق آدم خان نے2010 میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ معاہدہ منسوخ نہ ہوتا تو براڈشیٹ ایک ارب ڈالر بازیاب کر سکتا تھا۔ فاروق آدم خان نے عدالت میں تسلیم کیا کہ نیب چھوڑنے کے بعد انھوں نے براڈشیٹ کے لیے کام شروع کر دیا تھا۔

انھوں نے عدالت میں یہ بھی اعتراف کیا کہ جنرل امجد نیب سے معاملات نمٹانے کے لیے براڈشیٹ کو بھی مشورے دیتے تھے۔

فاروق آدم خان دل کے عارضے کے سبب ستمبر 2018 میں انتقال کر گئے تھے۔

مزید خبریں :