05 فروری ، 2021
میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد آنگ سان سوچی کے ساتھیوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ ہوگیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی کی سینئر رہنما آنگ سان سوچی کے قریبی ساتھی کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 79 سالہ وِن ہین کو پولیس نے میانمار کے دارالحکومت سے گرفتار کیا جس کی تصدیق پولیس کی جانب سے بھی کی گئی ہے البتہ ہین پر عائد الزامات کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
سوچی کی پارٹی کے رہنما نے اپنی گرفتاری پر دیے گئے بیان میں کہا کہ ہمارے ساتھ ایک طویل عرصے سے برا سلوک کیا جارہا ہے لیکن میں ان چیزوں سے کبھی خوف زدہ نہیں ہوا کیونکہ میں نے اپنی ساری زندگی میں کوئی غلط کام نہیں کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میانمار کے سب سے بڑے شہر میں شہریوں کی بڑی تعداد فوجی بغاوت کے خلاف باہر نکلی جس نے گاڑیوں کے ہارن بجاکر احتجاج کیا اور اس کے بعد پولیس نے ہین کو گرفتار کرلیا۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سوچی کے دستِ راست سمجھے جانے والے وِن ہین کو پولیس نے ان کی بیٹی کے گھر سے رات گئے گرفتار کیا۔
واضح رہےکہ میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد آنگ سان سوچی کو بھی گرفتار کیا گیا ہے اور ان پر مواصلاتی آلات کی غیر قانونی امپورٹ کا الزام عائد کیا گیا ہے جب کہ پولیس نے سوچی کے گھر سے واکی ٹاکیز برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیاہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے اب تک 130کے قریب سیاستدانوں اور حکام کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔