10 فروری ، 2021
پاکستان سپر لیگ کی دو مرتبہ کی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے تیسری مرتبہ پی ایس ایل ٹرافی پر نظر جما لی ہیں تاہم وہ پی ایس ایل کی تمام حریف ٹیموں میں سے لاہور قلندرز سے خطرہ محسوس کرتے ہیں۔
کراچی میں جیو نیوز کو انٹرویو میں شاداب خان کا کہنا تھا کہ اس بار تیاریوں کا زیادہ موقع تو نہیں ملا لیکن پلیئرز مختلف لیگز اور پاکستان کیلئے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلتے آرہے ہیں اس لیے امید ہے کہ کھلاڑی فارم کے سلسلے کو جاری رکھیں گےاور پی ایس ایل میں بھی اچھا کھیلیں گے۔
شاداب خان نے کہا کہ وہ ٹیم کامبی نیشن سے مطمین ہیں ، پچھلے سال جو غلطیاں ہوئی تھیں اس کو دور کیا ااور اس سال ڈرافٹ میں اچھی پکس کیں جو ٹیم ٹیم کیلئے مفید ہوگا۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حسن علی ایک ایسے پلیئر ہیں جو ہر حال میں ٹیم کیلئے فائدہ مند ہوتے ہیں ان کا ہمت نہ ہارنے کا جذبہ کسی بھی ڈریسنگ روم کے مورال کیلئے کافی مفید ہوتا ہے، ان کے آنے سے ٹیم کو فائدہ ہوگا۔
شاداب نے مزید کہا کہ حسن علی ان کے دوستوں کے مشہور "روٹی گینگ" کا حصہ ہیں لیکن گینگ میں نئے پلیئرز بھی آئے ہیں، حارث روف، شاہین شاہ آفریدی اور فخر زمان بھی اس گینگ کا حصہ ہیں، کوشش ہوگی کہ ان کو بھی یونائٹیڈ کے کیمپ میں لے آئیں۔
شاداب خان نے کہا کہ وہ گراؤنڈ میں ہاوس فل کراوڈ تو مس کریں گے لیکن کچھ نہ ہونے سے بیس فیصد کراؤڈ کا آنا بھی بہت ہیں، اسٹیڈیم میں کراؤڈ کی موجودگی سے ہمیشہ حوصلہ ملتا ہے۔ پچھلے سال ملک کے ہر میدان میں ، ہر میچ میں ہاؤس فل تھا جس کو بہت انجوائے کیا تھا مگر اب ایسا نہیں، مجبوریاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرکٹرز کیلئے بھی ہر وقت بائیو سیکیور ببل میں رہنا مشکل ہوتا ہےاور اس صورتحال کا ذہنی طور پر فرق پرٹا ہے کیوں کہ اگر پلیئر پرفارم نہیں کرپاتا تو اس کے پاس اپنے مائنڈ کو ری لیکس کرنے کا موقع نہیں ملتا۔
شاداب خان نے کہا کہ وہ خود کو بولنگ آلراؤنڈر ہی مانتے ہیں اور بطور آل راونڈر کھیلنے کیلئے ضروری ہے کہ کھلاڑی بیٹ اور بال، دونوں ہی کے ساتھ تسلسل کے ساتھ پرفارم کریں۔
اسلام آباد یونائٹیڈ کے کپتان نے مزید کہا کہ وہ تیسری بار پی ایس ایل ٹرافی کیلئے پر امید ہیں۔ اس بار تمام ہی ٹیمیں متوازن ہیں مگر لاہور قلندرز کی ٹیم پچھلے سال بھی مشکل ٹیم تھی، اس سال بھی مشکل ٹیم لگ رہی ہے ۔
ٹیم | میچ | پوائنٹ |
---|---|---|
لاہور قلندرز | 10 | 14 |
ملتان سلطان | 10 | 12 |
اسلام آباد یونائیٹڈ | 10 | 12 |
پشاور زلمی | 10 | 10 |
کراچی کنگز | 10 | 6 |
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز | 10 | 6 |