کھیل
Time 12 فروری ، 2021

‏محمد رضوان کو سنچری کا کیوں مزہ آرہا ہے؟

فوٹو: پی سی بی

قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کا کہنا ہے کہ سیریز کے پہلے میچ میں کامیابی سے جہاں اعتماد ملتا ہے وہاں ٹیم کو مومنٹم بھی ملتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ سیریز جیتنے کے بعد ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے میچ میں فتح ملی جس سے کھلاڑیوں کے مورال میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں بھی کامیابی حاصل کی تھی اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ مومنٹم بنا ہوا ہے، کوشش ہو گی کہ اس کو آگے لیکر بڑھیں۔

‏محمد رضوان نے پاکستان ٹیم کی جنوبی افریقا کے خلاف پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور پاکستان نے تین رنز سے کامیابی حاصل کی۔

محمد رضوان نے 162.5کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 64 گیندوں پر 104 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی، ان کی اننگز میں 7 چھکے اور 6 چوکے شامل تھے اور وہ پلئیر آف دی میچ قرار پائے۔

‏ محمد رضوان نے کہا کہ جب آپ کسی چیز کو اپنا مقصد بنا لیں اور اللہ سے اس کی دعا کریں تو آپ اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہوتے ہیں، میں نے ہمت کی کہ ٹیم کے لیے کچھ کرنا ہے، مشکل ضرور ہوئی لیکن اپنے مقصد کو نہیں چھوڑا اور میں کامیاب ہوا۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی طرف سنچری کرنا اور دوسرا پاکستانی بیٹسمین بننا میرے لیے اعزاز کی بات ہے لیکن خوشی اس بات کی بھی ہے کہ میں دنیا میں پاکستان کا پہلا وکٹ کیپر بیٹسمین ہوں جس نے تینوں فارمیٹ میں سنچری اسکور کی ہے، پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے مجھے یہ اعزاز ملا، بہت اچھا لگ رہا ہے۔

وکٹ کیپر کا کہنا تھا کہ میں نے اننگز کے دوران کبھی 100 کا نہیں سوچا تھا بس یہی ذہن میں تھا کہ پاکستان کا اسکور بڑا ہو جائے، میرا 96 اور 98 رنز پر کیچ ڈراپ ہوا لیکن میں نے یہ نہیں سوچا ہوا تھا کہ ڈبل ہو اور سنچری کروں، رنز چونکہ کم تھے اس لیے اس وقت چوکوں چھکوں کی ضرورت تھی، میں نے اپنے 100 کا کیا کرنا تھا اگر پاکستان کے رنز ہی زیادہ نہ ہوتے، سنچری کا اب مزہ آرہا ہے کہ پاکستان ٹیم میچ جیتنے میں کامیاب ہوئی، میرے 98 یا 99 رنز بھی ہوتے تو مجھے اس کی پراوہ نہ ہوتی۔

محمد رضوان نے کہا کہ یہ کہنا آسان ہے کہ پچ سے بیٹسمینوں کو مدد مل رہی تھی، ایسا نہیں تھا شروع میں بال گرپ کر رہا تھا اگر میں رک کر نہ کھیلتا اور وکٹ کھو دیتا تو بہت مشکل ہوتی اور جو اس وقت نتیجہ ہے شاید وہ نہ ملتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سینئرز اور لیجنڈز نے ہمیں یہی سکھایا ہے کہ پہلے جا کر پچ کو سمجھنے کی کوشش کریں اور پھر دیکھیں کہ پچ کی ڈیمانڈ کیا ہے اور پھر اس کے مطابق اپنی اننگز کھیلنے کی کوشش کریں۔

قومی وکٹ کیپر نے کہا کہ ہمارے ورلڈ کلاس ببیٹسمین اور کپتان بابر اعظم جلد آوٹ ہو گئے تو پھرآپ کو پلان کے مطابق کھیلتے ہوئے اننگز کو لمبا لیکر جانا پڑ رہا تھا اس لیے اننگز کے آغاز میں اسٹرائیک کم رکھا ہوا تھا تاکہ میں اپنی وکٹ نہ کھو دوں، شروع میں اسٹرائیک ریٹ ضرور کم تھا لیکن بعد میں کمی پوری ہو گئی تھی۔

‏محمد رضوان نے کہا کہ کنڈیشنز ضرور مشکل ہیں لیکن یہ صرف ہمارے لیے نہیں ہیں، بولنگ ہماری اسٹرینتھ ہے اور بولرز نے آج کر کے دکھایا کہ وہ دفاع کر سکتے ہیں۔

مزید خبریں :